حکومت کو پرائیویٹ سیکٹر سے ماہرین کی ضرورت کیوں؟
حکومت فنانس اور توانائی سیکٹر سمیت متعدد شعبوں میں پرائیویٹ سیکٹر سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس مقصد کیلئے ایک اشتہار بھی کردش کر رہا ہے۔ کئی حلقوں کی جانب سے سوال اٹھایا گیا ہے کہ جب بیوروکریسی کی بڑی تعداد موجود ہے تو پھر حکومت کو پرائیویٹ سکیٹر سے ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ کچھ لوگ تو بیوروکریسی کی استعداد پر بھی سوال اٹھا رہے ہیں۔
پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی پی پی اے) نے اب تک 15 ماہرین کو مختلف تکنیکی عہدوں پر تعینات کر دیا ہے جبکہ وفاقی محکموں میں مزید 47 تکنیکی آسامیوں کو پُر کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
وزیرِاعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق یہ پیشرفت جمعہ کو وزیرِاعظم شہبازشریف کی زیر صدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی پی پی اے) سے متعلق امور پر ہونے والے جائزہ اجلاس کے دوران سامنے آئی۔
اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیرِاعظم شہباز شریف نے ادارہ جاتی اصلاحات کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا اور انہیں اپنی حکومت کی اولین ترجیحات قرار دیا۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ ہم معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن، سرکاری اداروں کی تنظیمِ نو اور عوامی شعبے کے اداروں میں ماہرین کی میرٹ پر تقرری کے ایجنڈے پر پوری سنجیدگی سے عمل پیرا ہیں۔
اجلاس کے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی نے وزیرِ اعظم کو تکنیکی ماہرین کی تقرری سے متعلق بریفنگ دی۔
اتھارٹی نے آگاہ کیا کہ اب تک 15 تکنیکی ماہرین کی تقرری مکمل ہوچکی ہے جب کہ مزید 47 تکنیکی عہدوں پر تقرری کا عمل جاری ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ 7 اہم وزارتوں اور محکموں میں چیف ایگزیکٹو آفیسرز (سی ای اوز)، چیف فنانشل آفیسرز (سی ایف اوز) اور منیجنگ ڈائریکٹرز (ایم ڈیز) جیسے عہدوں کے لیے 30 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ہے۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ پٹرولیم ڈویژن اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن میں تقرریوں کے لیے ابتدائی مرحلے کے انٹرویوز مکمل ہوچکے ہیں۔
وفاقی وزارتوں نے سرمایہ کاری سے متعلق حکمتِ عملی وضع کرنے کے لیے فوکل ٹیمیں نامزد کردی ہیں۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سرمایہ کاری سے متعلق شعبہ جاتی روڈ میپس انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام، ریلوے اور سیاحت کے شعبوں کے لیے تیار کر لیے گئے ہیں جب کہ فوڈ سیکیورٹی، میری ٹائم افیئرز، معدنیات، سیاحت، صنعت، ہاؤسنگ اور توانائی شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے فریم ورکس حتمی مراحل میں ہیں۔
سرمایہ کاری کے تعاون کے لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان، قطر اور کویت کے ساتھ منصوبے شناخت کرنے اور مختص کرنے کے مقصد سے 18 اقتصادی شعبوں کے لیے انویسٹمنٹ پِچ بُکس تیار کرلی گئی ہیں۔