پاکستان میں صدارتی انتخاب کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟
پاکستان میں نو مارچ کو صدارتی انتخاب ہو گا، پاکستان پیپلزپارٹی کے آصف زرداری جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار محمود خان اچکزئی ہیں۔
وزیر اعظم، چیئرمین سینیٹ، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکر انتخاب کسی ایک ایوان کے تحت واقع ہوتا ہے جبکہ صدر کے انتخاب میں سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیاں مل کر الیکٹورل کالج کی حیثیت اختیار کرتی ہیں۔ صدر کو پانچ سال کے لیے منتخب کیا جاتا ہے۔رواں ماہ ان تمام ایوانوں کے 1100 سے زائد ارکان صدر کے انتخاب میں حصہ لیں گے تاہم تمام منتخب ارکان کے ووٹوں کا وزن برابر نہیں۔
صدر وفاقِ پاکستان کی علامت ہوتا ہے۔ تمام صوبائی اسمبلیاں صدارتی انتخاب میں مساوی حیثیت کی حامل ہوتی ہیں۔آئین کے دوسرے شیڈول میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ کے وزن کا فارمولا درج ہے۔ تمام صوبائی اسمبلیوں کے ووٹوں کو سب سے چھوٹی صوبائی اسمبلی (بلوچستان) کی مجموعی طاقت سے تقسیم کردیا جاتا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ پنجاب اسمبلی کے تمام (371) ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کے 65 ووٹوں سے تقسیم کیا جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پنجاب اسمبلی کے 5.71 ووٹ صدارتی انتخاب میں ایک ووٹ کا درجہ رکھتے ہیں۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی میں ایک ووٹ ایک ہی گنا جاتا ہے۔صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں اور لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں صوبائی اسمبلی میں ہوتی ہے۔آئین کے مطابق چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان صدارتی انتخابی عمل کے سربراہ ہوتے ہیں۔ وہ پولنگ کے لیے چیف پریزائیڈنگ افسروں کا تقرر کرتے ہیں۔
مارچ 2024 میں چیف الیکشن کمشنر نے سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان اور اسلام آباد میں متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو پریزائیڈنگ افسر مقرر کیا۔ پنجاب میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے رکن کو پریزائیڈنگ آفسر مقرر کیا گیا ہے۔
سینیٹ، قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہر رکن کو ایک بیلٹ پیپر جاری کیا جاتا ہے۔ بیلٹ پیپر پر امیدواروں کے نام حروفِ تہجی کی ترتیب کے لحاظ سے درج ہوتے ہیں۔آئین کی رُو سے صدارتی انتخاب کے لیے پولنگ خفیہ رائے دہی کے طریقے کے تحت ہوتی ہے۔ ہر ووٹ کو اپنے پسندیدہ امیدوار کے نام کے سامنے ٹک مارک لگانا ہوتا ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طبع کی ہوئی بیلٹ پیپر بک کاؤنٹر فوئل کے ساتھ ہوتی ہے اور ہر بیلٹ پیپر پر پریزائیڈنگ افسر دستخط کرتا ہے۔سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار ملک کا صدر بنتا ہے۔
صدارتی انتخاب کے نتیجے کا اعلان چیف الیکشن کمشنر کرتے ہیں اور ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے وفاقی حکومت کو بھی مطلع کرتے ہیں۔صدرِ مملکت وزیر اعظم اور دیگر بہت سے اعلیٰ عہدیداروں سے منصب کا حلف لیتے ہیں۔ صدر سے ان کے منصب کا حلف چیف جسٹس آف پاکستان لیتے ہیں۔