ایس سی او اجلاس کے موقع پر پی ٹی آئی کا احتجاج
پاکستان کو پہلی بار شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) اجلاس کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہو رہا ہے اس موقع پر احتجاج کی کال سے عالمی سطح پر پاکستان کا تشخص متاثر ہو گا یہی وجہ ہے کہ ہر سطح پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کی کال کی مذمت کی جا رہی ہے۔
تاجر برادری اور تجزیہ کاروں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) کی احتجاج کی کال پر شدیدتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تحریک انصاف کی قیادت سے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب بھر میں اپنے احتجاجی مظاہروں کو موخر کرتے ہوئے ملک بھر سے پارٹی قیادت اور کارکنوں کو 15 اکتوبر کو اسلام آباد میں احتجاج کی کال دے رکھی ہے، تحریک انصاف نے اڈیالہ جیل میں قید اپنے بانی چیئرمین عمران خان سے پارٹی رہنماؤں اور اہلخانہ کی ملاقات کرانے کا مطالبہ بھی کررکھا ہے۔
حکومت نے ایس سی او کانفرنس کے پیش نظر سیکیورٹی خدشات کو جواز بناتے ہوئے پہلے ہی اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی پابندی عائد کررکھی ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان ( اے پی پی) کے مطابق سرکاری ٹی وی سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نےایس سی او کانفرنس کے موقع پر پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تباہ کن قرار دے دیا اور اس کے نتیجے میں معاشی عدم استحکام اور پاکستان کی عالمی ساکھ کو پہنچنے والے نقصان پر تشویش کا اظہار کیا۔
اسلام آباد کی تاجر برادری نے زور دیا ہے کہ ایس سی او کانفرنس علاقائی تجارت کے فروغ کا اہم ذریعہ ہے اور امید ہےکہ تحریک انصاف ملک کے قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے گی۔
ماہر معیشت ڈاکٹر نور فاطمہ نے کہاکہ یہ اقدام عالمی برادری پاکستان کی ساکھ کو کمزور کرے گا، ہمیں سیاست چمکانے کے بجائے معاشی سفارتکاری پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
معروف کاروباری شخصیت مرزا اختیار بیگ نے کہاکہ یہ کانفرنس علاقائی ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات کو توانا کرنے کا اہم موقع ہے، پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال اس پلیٹ فارم سے مستفید ہونے کے امکانات کو خطرے میں ڈال سکتی ہے، ایس سی او کانفرنس پاکستان کی معاشی بحالی کیلیے اہم ہے جبکہ پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال صرف عدم استحکام اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو روکنے کا سبب بنے گی۔
دریں اثنا تاجروں نے پی ٹی آئی سے پسپائی اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک معاشی استحکام پر توجہ مرکوز کر سکے، ان کا کہنا ہے کہ یہ تقسیم کی سیاست کا نہیں بلکہ ملک کی اقتصادی صلاحیت پر توجہ دینے اور دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کا وقت ہے۔
اسلام آباد کے ایک تاجر نے کہاکہ اس وقت ملک کو سیاسی تقسیم کے بجائے اپنی معاشی صلاحیت دکھانے کی ضرورت ہے، انہیں ملک کے معاشی مفادات کو ترجیح دینی چاہیے۔
لاہور کے ایک تاجر نے کہاکہ ایس سی او کانفرس علاقائی تجارت کیلیے اہم ہے، پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال بات چیت میں خلل ڈال سکتی ہے اور پیش رفت میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
دریں اثنا کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد فہیم نے کہاکہ پی ٹی آئی کی احتجاج کی کال نے تاجروں میں غیریقینی پیدا کردی ہے، ہم اپنے کاروبار پر اس کے اثرات کے حوالے سے فکر مند ہے۔
کراچی ہول سیل مارکیٹ کے تاجر جمیل پراچہ نے کہاکہ یہ سیاست کرنے کے بجائے اور استحکام لاکر معیشت کو فروغ دینے کا وقت ہے۔
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر خواجہ شہباز نے بھی پی ٹی آئی سے احتجاج کے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے کاروبار مزید عدم استحکام کے متحمل نہیں ہیں۔
اسلام آباد ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر عائشہ خرم نے کہا کہ ہمیں سیاسی مفادات کے بجائے معاشی ترقی کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔