مہنگائی کی شرح میں کمی اور معاشی بہتری کے حکومتی دعوے
پاکستان میں عام شہری مہنگائی کا رونا روتا ہے، ہر خاص و عام گیس و بجلی کے بھاری بلوں پر سراپا احتجاج ہے، مگر حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر 12 فیصد پر آ گئی ہے، اگر واقعی حکومتی دعوے میں صداقت ہے تو پھر عام شہری کی زندگی میں مہنگائی میں کمی کے اثرات دکھائی کیوں نہیں دیتے ہیں؟
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ زرمبادلہ ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، ملک میں معاشی استحکام آرہا ہے، میکرو اسٹیبلٹی اس وقت بڑا چیلنج ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ مائیکرو اسٹیبلٹی لڑکھڑا گئی تو بڑا نقصان ہوگا، ایف بی آر کا 9.3 ٹریلین کا ٹارگٹ پورا ہو جائے گا، ایف بی آر نے کر کے دکھایا کہ 30 فیصد کی نمو ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں، ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 9 فیصد کے ساتھ نہیں چل سکتے، اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 10 فیصد پر لے جانے کا پلان ہے۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ریلیف اسی صورت آسکتا ہے کہ محصولات آپ کے اخراجات سے کم ہوں، نان فائلر کی اختراع مجھے سمجھ نہیں آتی، بہت جلد ہم نان فائلر کی اختراع ملک سے نکالیں گے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے 2022ء میں ریٹیلرز پر ٹیکس کا قدم اٹھایا تھا وہ لگ جانا چاہیے تھا، 42 ہزار ریٹیلرز کی رجسٹریشن ہوچکی ہے، ریٹیلرز پر پہلے ہی ٹیکس لگ جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں جتنا انسانی عمل کم ہوگا کرپشن کم ہوگی، سیلز ٹیکس میں 750ارب کی کرپشن سامنے آئی، وزیرِ اعظم نے کل بھی ایف بی آر ڈیجٹلائزیشن پر اجلاس کیا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو، پی ایس ڈی پی پر ہم نے کٹ لگایا ہے، صوبہ سندھ کی طرح ہمیں وفاق میں بھی پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ لانا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ نئی پنشن اسکیم پر کل سے اطلاق ہوگا، 30 جون تک کے ٹیکس ری فنڈ دو سے تین دن میں کلیئر کردیں گے، 70 روپے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کا اطلاق فوری نہیں ہورہا۔ وزیرِ خزانہ نے کہا کہ برآمدات کو بڑھائیں گے، برآمدات پر ٹیکس نہیں، برآمد کنندگان کے ٹیکس ریفنڈ آئندہ تین روز میں ادا کرینگے، سی پیک ٹو کے تحت پاکستان میں برآمدات بڑھیں گی۔