دخل اندازی کرنے والے طفیلی کے ساتھ معاملہ
بعض لوگ اپنے ساتھی کے ساتھ بیٹھ کر اس کا موبائل دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور میسج پڑھنا شروع کر دیتے ہیں،ایک بار میں اور میرا دوست کسی جج کے ولیمہ میں گئے ولیمہ میں اکثر بڑے لوگ تھے،میرا دوست ایک جج کے ساتھ بیٹھا تھا اور اس کے ساتھ باتیں کر رہا تھا میرے دوست نے اپنا موبائل سامنے والی میز پر رکھ دیا، عادت کے طور پر جج نے میرے دوست کا موبائل اٹھایا اور دیکھنا شروع کرنے لگا جب اس نے سکرین دیکھی تو واپس موبائل کو میز پر رکھ دیا اور جج کا چہرہ تبدیل ہو گیا، جب ہم ولیمہ سے فارغ ہوئے۔گاڑی میں بیٹھ کر جا رہے تھے تو میرے دوست نے اپنا موبائل سامنے والے شیشے کے پاس رکھ دیا۔میں نے موبائل اٹھا کر دیکھا تو موبائل کی سکرین پر لکھا تھا اے طفیلی موبائل واپس رکھ دے جب میں نے یہ عبارت پڑھی تو مجھے بہت ہنسی آئی اور اس جج کا تصور بھی ذہن میں آیا کہ پتہ نہیں اس جج کے ذہن میں کیا گزری ہوگی۔
بہت سے ایسے لوگ ہیں جو دوسروں کی ذاتیات میں دخل اندازی کرتے ہیں،فطری طور پر جب آپ کا دوست آپ کی گاڑی میں بیٹھتا ہے تو سامنے والے دراز کو کھول کر دیکھتا ہے کہ اندر کیا رکھا ہے یا کوئی عورت دوسری عورت کا پرس کھول کر دیکھتی ہے یا کوئی آپ کو فون کرتا ہے تو پوچھتا ہے:کہاں ہو؟ جب آپ جواب دیتے ہیں تو پھر پوچھتا ہے:آپ کے ساتھ کون ہے؟ کہاں جا رہے ہو؟ بہت سے ایسے لوگ ہیں جو ہمارے ساتھ ایسا معاملہ کرتے ہیں تو ہم ان کے ساتھ کیا معاملہ کریں؟
سب سے اہم بات یہ ہے کہ کسی کو خود سے ناراض نہ کرو،کوشش کرو کہ کسی کے ساتھ جھگڑا نہ کرو اورکسی کو اپنے سے دور نہ کرو، عقلمند بنو، ایسے طفیلی سے اگر سامنا پڑ گیا تو بغیر کسی جھگڑے سے اپنی جان چھڑانے میں عقلمند بنو،کسی سے دشمنی پیدا کرنے میں نرمی نہ کرنا یا کسی دوست کو ناراض کرنے میں بھی نرمی نہ کرنا جو کچھ بھی ہو جائے طفیلی کے ساتھ معاملہ کرنے کا یہ طریقہ ہے کہ جیسا وہ سوال کرے اسے اتنا جواب دو یا ایسے کروکہ اسے کسی اور مضمون کی طرف لے چلو تاکہ وہ اپنے سوالات بھول جائے۔
مثلاً اگر طفیلی نے آپ سے سوال کیا:تمہاری کتنی تنخواہ ہے؟ تو آپ مسکرا کر نرمی میں اسے کہیں:کیا تمہیں کوئی بڑی تنخواہ والی نوکری مل گئی ہے؟ وہ کہے گا نہیں، بس میں ایسے پوچھ رہا ہوں۔
آپ اس سے کہہ دیجئے:یار آج کل تنخواہیں بہت کم مل رہی ہیں،ملک کی پریشانیاں بڑھتی جا رہی ہیں اور پٹرول بہت مہنگا ہو گیا ہے اس کی وجہ سے تنخواہیں کم مل رہی ہیں۔طفیلی کہے گا تنخواہ میں پٹرول کا کیا دخل ہے؟
پھر آپ کہیں:پٹرول سے ہی تو سب چیزوں میں فرق آتا ہے تم نے ملاحظہ نہیں کیا کہ اکثر جنگیں پٹرول کے پیچھے لڑی جاتی ہیں۔
طفیلی کہے گا:نہیں آپ کی بات ٹھیک نہیں بلکہ جنگ کا سبب اور ہوتا ہے اب تو پوری زمین میں جنگ ہو رہی ہے،ایسے یہ طفیلی اپنا سوال بھول جائے گا،(اب بتائو؟) آپ کی کیا رائے ہے؟ کیسے آپ نے طفیلی سے جان چھڑائی ہے،ایسے اگر طفیلی نے آپ کی نوکری کے متعلق پوچھا یا پوچھا کہاں کے سفر کا ارادہ ہے؟ تو آپ اس سے سوال کیجئے: کیا تم میرے ساتھ سفر کرنا چاہتے ہو؟
طفیلی کہے گا پتہ نہیں مگر بتائو تو سہی تو آپ کہہ دیجئے: اگر تو میرے ساتھ سفر کرنا چاہتا ہے تو کرایہ کے پیسے تم نے بھرنے ہوں گے اس بات سے طفیلی ٹکٹوں کے چکر میں آ کر اپنے سوالات بھول جائے گا، ایسے طریقوں سے ہم طفیلی سے بغیر کسی لڑائی جھگڑے سے جان چھڑا سکتے ہیں۔