تقسیم کشمیر کی تھیوری کے مقاصد کیا؟

مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ہر ایک کے پاس اپنی ایک تھیوری ہے اور اس کو سچ ثابت کرنے کے لیے دلائل بھی ہیں، پھر ان سازشی تھیوریوں کی آڑ میں پروپیگنڈہ بھی خوب کیا جاتا ہے اور اس پروپیگنڈے کے ذریعے عوام میں نفرتیں اور بدگمانیاں پھیلائی جاتی ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے تقسیم کشمیر کی تھیوری بھی ہاتھوں ہاتھ بک رہی ہے، حال ہی میں آزاد کشمیر اسمبلی سے شاردہ کوریڈور کی قرارداد پاس کیا ہوئی کہ پھر سے تقسیم کشمیر کے پروپیگنڈے کو تیز کر دیا گیا، اس حوالے سے پانچ اپریل کو قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس میں نہ صرف وہ متنازع قرارداد واپس ہوئی بلکہ صدر ریاست اور قانون ساز اسمبلی نے کشمیریوں کی ترجمانی کرتے اس پروپیگنڈے کا مؤثر جواب دیا۔

صدر ریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نےقانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیری کسی صورت تقسیم کشمیر قبول نہیں کریں گے کیونکہ ہم کشمیریوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں ۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اپنے خون سے تحریک آزادی کو سینچا ہے اور وہاں پر شہدا کی قربانیاں ا نشا اللہ جلدرنگ لائیں گیں۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں قیام امن ممکن نہیں۔

05اگست2019 کو آرٹیکل 370اور 35اے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے تبدیلیاں شروع کر دی ہیں اور انسانی حقوق کی پامالی میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے ۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کر رہا ہے جس کے مطابق اس نے بیالیس لاکھ سے زائد غیر ریاستی ہندوئوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں اسی طرح ڈی لیمیٹیشن کر کے وہاں کی حلقہ بندیاں تبدیل کر رہا ہے ،وہاں ایک ہندو وزیر اعلی لانے کی راہ ہموار کر رہا ہے اور جس سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کر نا چاہتا ہے۔

لیکن میں آج یہاں آزادی کے بیس کیمپ کی اسمبلی سے مودی کو دو ٹوک الفاظ میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ بھارت اپنے توپ وتفنگ سے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو زیر نہیں کر سکتا اور مقبوضہ کشمیر انشا اللہ جلد بھارتی تسلط سے آزاد ہو کر رہے گا۔ میں نے حال ہی میں امریکہ، برطانیہ، بیلجیئم اور ترکی کا دورہ کیا ہے اور میرے دورے میں اقوام متحدہ کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل خالد الخیری نے ملاقات میں بتایا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں اب بھی موثر ہیں اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے، اسی طرح میں نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں وزرات خارجہ کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کیں جبکہ میں اپنے دورے کے دوران برطانوی پارلیمنٹ، یورپی یونین کے اعلی عہدیداران سمیت یورپی ممبران پارلیمنٹ اور مختلف ممالک کے تھنک ٹینکس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے عہدیداران سے ملاقاتیں کر کے انہیں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔

اس موقع پرصدر آزاد کشمیر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں تیسری دنیا کی دو ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کوئی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو کہ پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ لہذا مسئلہ کشمیر کے اس اہم اور فیصلہ کن موڑ پر انٹرنیشنل کمیونٹی کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کشمیریوں پر ظلم وبربریت میں آئے روز اضافہ کر رہا ہے لہذا اسی طرح اینٹی انکروچمنٹ کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے ۔

ایسے وقت میں آزادی کے بیس کیمپ سے ہماری یہ دوہری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم یہاں سے جہاں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آواز بلند کریں وہاں مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے میں بھی انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ مبذول کرائیں۔ اس سلسلے میں جہاں میڈیا، سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع سے کشمیری عوام کا موقف دنیا تک پہنچایا جا سکتا ہے وہاں پر بیرون ملک آباد کشمیری بھی انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے مبذول کرا سکتے ہیں۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ مودی اس کا وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور ان کے دیگر چیلے چانٹے جتنی مرضی سازشیں کر لیں وہ اپنے توپ و تفنگ سے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتے۔اس موقع پرانہوں نےاپنی طرف سے اور آزادکشمیراسمبلی کے ممبران کی طر ف سے مقبوضہ کشمیر کی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کی جدوجہد میں آزادی کے بیس کیمپ کا بچہ بچہ کشمیری عوام کے ساتھ ہے اور ہماری یہ جدوجہد مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک جاری و ساری رہے گی۔

اس موقع پرآزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادو ں کے مطابق حق خودارادیت دینے کے حوالہ سے قرارداد اتفاق رائے سے منظورکی گئی۔ قرارداد قائد ایوان سردارتنویرالیاس خان، قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، صدرپیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری محمد یاسین، سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان،صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیر شاہ غلام قادر، صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردارعتیق احمد، سربراہ جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سردارحسن ابراہیم خان، سابق وزرائے اعظم سردار محمد یعقوب خان اور سردار عبدالقیوم نیاز ی کی جانب سے پیش کی گئی ۔قرارداد پیش کرتے ہوئے قائد ایوان سردارتنویرالیاس خان نے کہاکہ قانون ساز اسمبلی کا یہ اجلاس کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کو سراہتے ہیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے عزم و ہمت اور جذبے کو سلام پیش کرتا ہے۔

اجلاس 5 اگست 2019 کے بعد سے ہندوستان کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے جعلی ڈومیسائل کے اجرا اور غیر کشمیریوں کو زمینیں خریدنے کی اجازت دینے سمیت نئی حلقہ بندیوں پر شدیدتشویش کا اظہار کرتاہے۔ ایسا کوئی بھی سیاسی عمل مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے کے متبادل نہیں ہو سکتا۔ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ملٹری زون ہے، یہ ایوان مقبوضہ علاقے میں 9لاکھ قابض فورسز کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔

ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، ماورائے عدالت قتل، نام نہادسرچ آپریشنز اور شہریوں کی جائیداداور املاک کو تباہ کرنے،سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر پر قبضہ کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں انسداد تجاوزات کے مہم کے نام پر شہریوں کی املاک کو مسمار کرنے اور بستیاں اجاڑنے کی شدید مذمت کرتاہے۔یہ ایوان کشمیری سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہارکرتا ہے اور قابض ہندوستانی فورسز کو انسانی حقوق کو پائوں تلے روندنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلم کھلا چھوٹ دینے کی شدیدمذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ایسے متعصبانہ بیانات علاقائی امن واستحکام کیلئے خطرہ ہیں۔

اجلاس کسی بھی بھارتی جارحیت کو ناکام بنانے کے پاکستانی قوم کی جانب سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔اجلاس مطالبہ کرتا کرتا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے۔بعدازاں ارمی چیف جنرل سیدعاصم منیرنے چھ اپریل کو کنٹرول لائن کادورہ کیاجہاں آرمی چیف کو کنٹرول لائن کے دورے کے دوران ایل او سی پر تعینات فارمیشنز کی آپریشنل تیاریوں کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہاکہ پاک فوج اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا حل چاہتی ہے اورکشمیریوں کے منصفانہ کاز کی حمایت کیلئے پرعزم ہے۔اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے کہاکہ پاک فوج پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد میں کشمیریوں کی بھر پور سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت پر پاکستانی کی عسکری وسیاسی قیادت کا شکریہ ادا کیا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت کے حالیہ بیانات سے واضح ہوتا کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا اور حق خود ارادیت کے حصول تک انکی حمایت جاری رکھے گا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button