ڈار ناکام، پیٹرول کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ

وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کر دیا ہے جو فوری نافذ العمل ہو گا۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35،35 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔ پیٹرول کی نئی قیمت 250 روپے ہو گئی ہے۔پیٹرولیم مصنوعات میں اضافے کاا علان کرتے ہوے اسحاق ڈار نے کہا کہ انہیں اوگرا کی جانب سے 80 روپے اضافے کی سمری ارسال کی گئی تھی مگر انہیں عوام کا احساس ہے اس لئے 35 روپے اضافہ کیا گیا ہے۔

اسحاق ڈار نے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو محض اس بنا پر ہٹایا کہ ان سے معیشت نہیں سنبھل رہی تھی، گزشتہ چار ماہ سے اسحاق ڈار وزیر خزانہ ہیں، مگر انہوں نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے برعکس اقدامات اٹھائے ہیں۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے میں تاخیر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بنی ہے، کیونکہ جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، آئی ایم ایف کی شرائط سخت ہوتی گئیں۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے مطابق اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے بغیر ملک کو چلانے کی کوشش کی مگر ناکام ہوئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسحاق ڈار کو جس قدر بڑا ماہر معیشت کہا جاتا ہے اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے جو دلائل دیے ہیں، وہ نہایت کمزور ہیں، اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستانی روپیہ ڈی ویلیو ہونے کی وجہ سےپیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرنا پڑا ہے۔ روپیہ ڈی ویلیو ہوا ہے تو اس کا ذمہ دار بھی اسحاق ڈار ہی ہے۔ اسحاق ڈار نے وطن واپسی آتے ہی تکبرانہ انداز میں کہا تھا کہ ان کی وجہ سے ڈالر کی قیمت میں کمی آئی ہے اب جبکہ انہیں وزارت سنبھالے ہوئے چار ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے تو ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، اسی طرح عوامی مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھ گئے ہیں۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ہر شعبے میں اس کے اثرات مرتب ہوں گے، کرایوں میں اضافہ، اشیائے خور و نوش کی قیمتیں بڑھ جائیں گے، لوئر مڈل کلاس کے لئے مشکلات پیدا ہو جائیں گی جبکہ غریب افراد کیلئے نہایت مشکلات ہوں گی۔ایک طرف عوام کی مشکلات ہیں، تو دوسری طرف اہل سیاست اپنے مفادات کی جنگ میں مصروف عمل ہیں جنہیں عوام کی مشکلات سے کوئی سروکار نہیں ہے۔

اتحادی جماعتیں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا دعویٰ کر کے اقتدار میں آئی تھیں مگر اب عوام کے مسائل پر توجہ دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ سیاسی جماعتیں اگر یہ سمجھتی ہیں کہ وہ زیادہ عرصے تک اس نظام کو چلا لیں گی تو یہ ان کی بھول ہے عوام اس کا ردعمل دیں گے، جس دن عوام بیدار ہو گئے ان کی سیاسی دکانیں بند ہو جائیں گی۔ جب تک عوام بیدار نہیں ہوتے ہیں تب تک سیاستدانوں کا کھیل جاری رہے گا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button