10 لاکھ افراد کیلئے آرٹیفیشل انٹیلی جنس ٹریننگ پروگرام
دنیا تیزی کے ساتھ آرٹیفیشل انٹیلی جنس(اے آئی) پر منتقل ہو رہی ہے، جس طرح کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے بعد بہت سے کام آسان ہو گئے تھے اسی طرح آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) نے انسانوں کیلئے مزیدسہولت پیدا کر دی ہے، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ میں کافی حد تک انسانوں کا کام تھا جبکہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) آپ کی سوچ کے مطابق تمام کام تیار کر سکتا ہے۔ بس آپ نے سوچنا ہے اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی)کو آئیڈیا دینا ہےباقی کام چند سیکنڈ میں ہو جانا ہے۔
آپ کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں، آپ کو ریسرچ میں دشواری ہو رہی ہے ،کئی گھنٹوں کی محنت سے آپ بچنا چاہتے ہیں تو آپ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے ذریعے یہ کام چند منٹوں میں کر سکتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) نے دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے، مگر پاکستان میں بہت کم لوگ آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے بارے میں جانتے ہیں۔
آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) سے عدم آگہی کی وجہ سے ہم دنیا سے بہت پیچھے ہیں اور روزگار کے مواقع بھی ہمیں دستیاب نہیں ہیں، پہلے لوگوں کو انگریزی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) نے یہ مسئلہ بھی حل کر دیا ہے آپ اپنی قومی زبان میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کے ذریعے اپنا پروجیکٹ مکمل کر سکتے ہیں۔
حکومت نے پہلی نیشنل آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) پالیسی کا ڈرافٹ تیار کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں سرکاری ملازمین سمیت مجموعی طور پر 10 لاکھ افراد کو مصنوعی ذہانت کی تربیت دینے کا اعلان کیا ہے۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ (این آئی ٹی بی) کی جانب سے تیار کردہ قومی مصنوعی ذہانت پالیسی کے ڈرافٹ کو ترتیب وار ملک کے تمام علاقوں اور شعبہ جات میں بڑھایا جائے گا اور ملک کی زراعت سے لے کر تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھی مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جائے گا۔
حکومت ترتیب وار نہ صرف طلبہ بلکہ استادوں، سرکاری ملازمین، نجی ملازمت کرنے والے افراد، کسانوں، صحت اور دیگر شعبہ جات سے وابستہ افراد کو بھی مصنوعی ذہانت کی تربیت فراہم کرنے کے اقدامات اٹھائے گی۔ڈرافٹ کے مطابق منصوبے کی تکمیل کے لیے دارالحکومت اسلام سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور گلگت بلتستان و آزاد کشمیر میں بھی قومی مصنوعی ذہانت کے سینٹرز بنائے جائیں گے۔
منصوبے کے تحت گریڈ 12 سے 22 تک کے تمام سرکاری ملازمین کو بھی مرحلہ وار مصنوعی ذہانت کی تربیت فراہم کی جائے گی اور ہر شعبے کے افراد کو اسی کے شعبے سے متعلق ٹریننگ دی جائے گی۔صنوعی ذہانت کے منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے ماہرین تیار کیے جائیں گے، یعنی ٹرینرز کو تیار کرنے کے بعد منصوبے کے دوسرے مرحلے پر کام کیا جائے گا۔مصنوعی ذہانت پر تحقیق کے لیے طلبہ کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں ریسرج کے لیے فنڈز بھی فراہم کیے جائیں گے اور ادارے قومی مصنوعی ذہانت فنڈ میں اپنی رقم جمع کروائیں گے۔