کنجی گھماؤ منصوبہ Turn-key Projct
جدید صنعتی دنیا کی ایک اصطلاح ہے جس کو کنجی گھماؤ منصوبہ (Turn-key Project) کہا جاتا ہے۔ اس سے مراد ایک ایسا مکمل طور پر بنا بنایا گھر یا کارخانہ ہے جس میں آدمی کا کام صرف کنجی گھما دینا ہے۔ مسلمان موجودہ زمانہ میں جس طرح عمل کر رہے ہیں اس کو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ گویا دنیا کووہ اپنے لیے اسی قسم کی جگہ سمجھتے ہیں۔
ان کا خیال شاید یہ ہے کہ ان کے خدا نے ایک تیار شدہ دنیا ان کے حوالے کر دی ہے اور اب ان کا کام صرف یہ ہے کہ ایک کنجی گھما کر وہ ا س کو اپنی مرضی کے موافق چلا دیں۔ مگر یہ سراسر نادانی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دنیا عمل اور مسابقت کی دنیا ہے۔ یہاں ہمیں اول سے آخر تک سارا کام خود کرنا ہے۔ ہمیں دوسروں کا مقابلہ کرتے ہوئے زندگی کا ثبوت دینا ہے۔ اس کے بعد ہی یہ ممکن ہے کہ اسباب کی اس دنیا میں ہم اپنی مطلوبہ جگہ بنا سکیں۔
موجودہ زمانہ کے مسلمانوں کو سب سے پہلے جو چیز جاننا چاہیے وہ یہ حقیقت ہے کہ وہ تاریخ کے آغاز میں ہیں، تاریخ کے اختتام میں نہیں ہیں۔ ہر آدمی جانتا ہے کہ اگر وہ جنوری 1985ء میں ہو تو دسمبر 1985ء تک سوئی کئی بار گھومے گی اس کے بعد ہی یہ ممکن ہے کہ ہمارا ایک سال پورا ہو اور ہم تکمیل سال کے مرحلہ میں پہنچ سکیں۔
یہ اس دنیا کی انتہائی معلوم حقیقت ہے مگر اسی حقیقت کو مسلمان ملت کی تعمیر کے معاملہ میں بالکل بھول جاتے ہیں۔ وہ عملاً پہلے مہینے میں ہوتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ چھلانگ لگا کر آخری مہینہ میں جا پہنچیں۔ وہ بنیاد کی تعمیر نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ وہ اپنے خیالی مکان کی بالائی چھت پر کھڑے ہوئے نظر آئیں۔ واقعہ کے اعتبار سے وہ اپنے سفر کے آغاز میں ہوتے ہیں۔ اور ایسے الفاظ بولتے ہیں گویا کہ وہ درمیانی راستہ طے کیے بغیر اپنی آخری منزل پر پہنچ گئے ہیں۔
یار رکھئے! ہمارا سب سے پہلا کام یہ ہے کہ ہم ایک بامقصد قوم تیار کریں۔ ہمیں قوم کے افراد کو وہ تعلیم دینا ہے جس سے وہ ماضی اور حال کو پہچانیں۔ ان کے اندر وہ شعور پیدا کرنا ہے کہ وہ اختلاف کے باوجود متحد ہونا جانیں۔ ان کے اندر وہ حوصلہ ابھارنا ہے کہ وہ شخصی مفادات اور وقتی جذبات سے اوپر اُٹھ کر قربانی دے سکیں۔
یہ سارے کام جب قابل لحاظ حد تک ہو چکے ہوں گے، اس کے بعد ہی کوئی ایسا اقدام کیا جا سکتا ہے جو فی الواقع ہمارے لیے کوئی نئی تاریخ پیدا کرنے والا ہو۔ اس سے پہلے اقدام کرنا صرف موت کے خندق میں چھلانک لگانا ہے نہ کہ زندگی کے چمنستان میں داخل ہونا۔