دنیا کی پہلی بغیر ڈرائیور ٹرین
جرمنی نے ڈرائیور کے بغیر چلنے والے ٹرین متعارف کرا دی ہے، جرمن ریل کمپنی ڈویچے بان اور صنعتی گروپ سیمنز کے اشتراک سے تیار ہونے والی اس ٹرین کو ڈرائیور کے بغیر چلنے والی دنیا کی پہلی ٹرین بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ خود کار نظام ہونے کی وجہ سے یہ ٹرین وقت کی زیادہ پابند ہو گی، تیس فیصد زیادہ مسافر لے جانے سمیت تیس فیصد توانائی کی بچت کریں گی۔ ٹرین کا مکل نظام اگرچہ ڈیجیٹل ہو گا تاہم نگرانی کیلئے ڈرائیور موجود ہو گاتاکہ ناگہانی صورتحال کا سامنا کیا جا سکے۔ جرمنی ریلوے سسٹم دنیا کا سب سے جدید اور بہترین ریلوے نظام ہے، دیگر یورپی ممالک میں اگرچہ ڈرائیور کے بغیر ٹرین سروس کا آغاز نہیں ہوا ہے مگر وہاں کے ریلوے نظام کو دیکھ کر انسان دنگ رہ جاتا ہے، بلٹ ٹرین کا برسوں بیت چکے ہیں، جو عوام کو سستے اور آسان سفر کی سہولت فراہم کر رہی ہیں، ریلوے کا یہ جدید نظام ٹریفک کے ہنگام کو قابو کرنے میں مفید ثابت ہوا ہے، جس سے عوام کو ریلیف پہنچنے کے علاوہ ایندھن کی بھی بچت ہوتی ہے۔ اس کے برعکس دیکھا جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان بننے سے پہلے انگریز ریلوے کا جو نظام ہمیں دے کر گیا تھا اسے اپ گریڈ کرنا تو درکنار ہم اس کی بھی حفاظت نہیں کر سکے ہیں۔ کبھی کبھی تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ گزشتہ پچھتر برسوں میں ہم نے کچھ بنانے کی بجائے بگاڑا ہی ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ایوب خان کے دور میں پاکستان نے جرمنی کو بیس سال کیلئے12 کروڑ روپے قرض دیا تھا،اس مہربانی پر جرمن چانسلر نے حکومت پاکستان کا باقاعدہ شکریہ ادا کیا وہ خط آج بھی وزارت خارجہ کے آرکائیو میں محفوظ ہے۔ مشکل حالات میں جرمنی نے پاکستان سے دس ہزار ہنر مند افراد مانگے لیکن پاکستان نے اپنے ہنر مند افراد جرمنی کو دینے سے انکار کر دیا کیونکہ اس وقت پاکستان کے حالات بہت بہتر تھے، لوگ بھی پاکستان چھوڑ کر کسی دوسرے ملک جانے کیلئے آمادہ نہ تھے۔ جرمنی نے گزستہ پچاس سالوں میں زیر سے لیکر اس قدر ترقی کی ہے کہ آج وہ دنیا کی معیشت بن چکا ہے اور جرمنی کو قرض دینے والا پاکستان کہاں کھڑا ہے اسے سمجھنے کیلئے افلاطون کی عقل کی ضرورت نہیں ہے۔