فقیر نے پیسوں سے بھرا بٹوا انگریز کو واپس کر دیا

جامع مسجد دہلی کے دروازے پر ایک معذور آدمی بیٹھا بھیک مانگ رہا تھا۔ایک انگریز وہاں مسجد کو دیکھنے کیلئے آیا۔ ہم نے بھی دیکھا کہ جامع مسجد کو انگریز دیکھنے کیلئے آتے جاتے ہیں۔ وہ انگریز بڑا عہدہ رکھتا تھا۔ جب وہ اس فقیر کے پاس سے گزرا تو اس نے سلوٹ مارا تاکہ کچھ دے جائے۔چنانچہ اس انگریز نے اسے کچھ پیسے دے دیئے۔انگریز باہر کھڑے ہو جاتے ہیں جوتوں کی جگہ پر،اندر داخل نہیں ہوتے۔ مسجد کے نقش و نگاہ اور عظمت ایسی ہوتی ہے کہ اللہ کے گھر کے سامنے ہی انہیں سکون مل جاتا ہے۔وہ انگریز مسجد کو دیکھ کر چلا گیا۔گھر جا کر اسے معلوم ہوا کہ جس بٹوے سے پیسے نکال کر دیئے تھے وہ بٹوا جیب میں نہیں ہے۔ پیسے بھی کافی تھے اور پتہ بھی نہیں کہ کہاں گرے ہوں گے۔خیر بات آئی گئی ہو گئی۔

ایک ہفتہ بعد پھر اسے چھٹی ہوئی۔اس کی بیوی نے کہا کہ تم مسجد دیکھ آئے تھے مجھے بھی دکھائو۔چنانچہ چھٹی والے دن وہ اپنی بیوی کو لے کر پھر مسجد دیکھنے کیلئے آیا۔جب وہ انگریز اس معذور فقیر کے پاس سے گزرنے لگا تو وہ فقیر فوراً کھڑا ہو گیا اور اس سے کہا،آپ پچھلی دفعہ آئے تھے،مجھے پیسے دیئے تھے اس کے بعد آپ بٹوا جیب میں ڈالنے لگے،تھوڑی دور آگے جاکر بٹوا گر گیا اور میں نے اٹھا لیا،یہ بٹوا میرے پاس آپ کی امانت ہے،یہ میں آپ کے حوالے کرتا ہوں۔انگریز نے بٹوے کو کھول کر دیکھا تو پیسے بالکل پورے تھے۔

حیران ہو کر وہ سوچنے لگا کہ بٹوا تو دے دیتا مگر اس کے اندر کی کچھ رقم نکال سکتا تھا،مجھے امید تو یہی تھی،یہ کیا ہوا کہ سارے کے سارے پیسے مجھے من و عن واپس کر دیئے۔انہوں نے اس فقیر سے پوچھا،آخر کیا بات ہے کہ تم نے کچھ بھی پیسے اپنے پاس نہ رکھے؟وہ معذور فقیر کہنے لگا،بات یہ ہے کہ قیامت کے دن ہر آدمی اپنے نبی کے پیچھے ہوگا،جماعتوں کی صورت میں انبیاء کرام علیہم السلام کے پیچھے چل رہے ہوں گے۔جب میں نے بٹوا اٹھایا تو میرا جی تو چاہتا تھا کہ میں اسے لے لوں مگر پھر مجھے خیال آیا کہ ہر کام اللہ کے سامنے پیش ہونا ہے۔اگر میں یہ پیسے رکھ لوں گا اور کل قیامت کے دن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوں گا اور آپ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پیچھے کھڑے ہوں گے،اس وقت ایسا نہ ہو کہ آپ کے نبی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گلہ دیں کہ آپ کے امتی نے میرے امتی کے پیسے لے لئے تھے۔یہ سوچ کر میں نے اس میں کوئی خیانت نہ کی۔اور آپ کے پیسے میں نے آپ کو لوٹا دیئے ہیں۔کاش!ہمیں دہلی کے اس معذور فقیر جیسی محبت بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ہو جاتی۔
قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اجالا کر دے

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button