دوسروں کے نام یاد رکھیں تعلق مضبوط ہو گا
دوسروں کے نام یاد رکھنا یہ بھی ایک اہتمام ہے،کتنا اچھا ہو گا آپ ایک شخص سے ملاقات کریں مثلاً بینک سے نکلتے ہوئے،جہاز میں،ولیمہ میں اور آپ ملاقات کے وقت اس سے اس کا نام پوچھیں،پھر کبھی ایک بار اور ملاقات ہو تو آپ اس کا نام لیتے ہوئے اسے مرحبا کہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اس کے دل میں آپ کی محبت و قدر بنے گی،دوسروں کے نام یاد رکھنے سے ان کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ ان کی قدر کرتے ہیں،حتیٰ کہ ٹیلیفون پر جواب دینے میں،آپ کے نزدیک کون سی چیز پسند ہے کہ اگر آپ کسی کو فون کریں اور وہ شروع میں ایسے جواب دے:ہاں….ہیلو آپ کو یہ پسند ہے یا یہ کہے:جی ویلکم خالد صاحب
اس میں کوئی شک نہیں کہ دوسرا جواب پسند ہو گا اور ایسا جواب سننے سے آپ کے دل میں خوشی و محبت پیدا ہو گی، میری عادت ہے کہ میں کہیں وعظ کرتا ہوں تو وعظ کے بعد بہت سے لوگ مجھے سلام و مصافحہ کرنے آتے ہیں اور میں اس چیز پر حرص کرتا ہوں کہ جس کو ملوں اس سے سلام کے بعد یوں کہوں آپ کا اسم گرامی؟….جس کو بھی سلام کرتا ہوں اس سے نام پوچھتا ہوں تاکہ اسے محسوس ہو کہ مجھے اس کے سلام اور خود اس کی قدر ہے تو ہر کوئی مجھے خوش ہو کر ملتا اور خوشی سے نام بتاتا ہے میں آپ کا بھائی عمر یا آپ کا بیٹا محمد۔
ایک دن جب میں تقریر سے فارغ ہوا بہت سے لوگ مجھ سے سلام و مصافحہ کے لئے آئے جب سلام کر کے چلے گئے ان میں سے ایک آدمی واپس کوئی سوال پوچھنے آیا اور جیسے وہ میری طرف آیا میں نے اس کا نام لے کر اسے مرحبا کہا، یہ آدمی خوش ہوا اور کہنے لگا، ماشاء اللہ شیخ صاحب آپ میرا نام بھی جانتے ہیں،اس لئے عام طور پر لوگ اس چیز سے خوش ہوتے ہیں کہ ان کے نام سے انہیں پکارا جائے۔
ایک بار میں فوجی ایریا میں وعظ کر کے جب فارغ ہوا تو کئی فوجی مجھے سلام و مصافحہ کرنے کے لئے آئے اور میرے سامنے کافی فوجی سلام کے لئے کھڑے تھے اور ایک فوجی تھوڑا پیچھے کھڑا تھا تاکہ رش جب ختم ہو تو میں سلام کروں میں نے اس کی طرف دیکھا(آپ کو پتہ ہے ہر فوجی کے سینے پر اس کا نام لکھا ہوتا ہے) میں نے اس کے نام کو دیکھ لیا تھوڑی دیر بعد میں نے خود اسے آگے بڑھ کر مصافحہ کرتے ہوئے اس کا نام پکارا اور اسے سلام کیا اس کا چہرہ بدل گیا اور متعجب ہوا کہ شیخ صاحب کو میرے نام کا کیسے پتہ چل گیا۔ اس نے مسکراتے ہوئے مجھ سے پوچھا:میرا نام کیسے پہچان لیا؟ میں نے کہا:بھائی جان جس سے محبت ہوتی ہے اس کا نام بھی جانتے ہیں، یہ سن کر فوجی بہت خوش ہو گیا۔ بہت لوگ اس بات کے قائل ہیں مگر وہ کہتے ہیں کہ کاش کہ ہم بھی دوسروں کے نام یاد کر سکتے، میں آپ کو اس بات کی وجوہات اور اس کا حل بتاتا ہوں۔
دوسروں کے نام یاد نہ ہونے کی یہ وجوہات ہوتی ہیں۔
۱۔ملاقات میں سامنے والے پر توجہ نہ دینا۔
۲۔ملاقات میں کسی اور چیز میں مصروف رہنا۔
۳۔ملاقات میں تعارف کے دوران توجہ نہ دینا۔
۴۔ملنے والے کے بارے میں آپ کی بدظنی۔
۵۔آپ سوچیں کہ اس کا نام یاد کرنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے پھر کبھی نہیں مل سکتے۔
۶۔ملنے والا عام آدمی ہو، فقیر، یا جاہل ہو۔
۷۔ نام معلوم ہونے کے بعد بھول جائے تو دوبارہ پوچھنے میں شرمندگی محسوس کرنا ان وجوہات کا حل یہ ہے کہ
۱۔آپ اس بات کے قائل ہو جائیں کہ آپ نے لوگوں کے نام یاد رکھنے ہیں۔
۲۔نام پوچھنے والے کو یہ محسوس نہ کرائیں کہ اس کو ایسا لگے کہ آپ اس کا نام نہیں پوچھ رہے بلکہ آپ اس سے منٹوں کا پوچھ رہے ہیں کہ کتنے منٹوں بعد میری جان چھوڑ دے گا۔
۳۔ ملاقات میں پوری توجہ کرنی چاہئے۔
۴۔کوشش کریں کہ ملاقات کے دوران سامنے والے کی طبیعت و صورت اور بول چال پر غور کریں تاکہ اس کی صورت آپ کے ذہن میں یاد رہے۔
۵۔ملاقات کے دوران سامنے والے کو بار بار اس کے نام سے پکارنے کی کوشش کریں، مثلاً ٹھیک ہے فلاں صاحب؟….آپ میرے ساتھ ہیں فلاں؟….سنا ہے فلاں؟ ایسے بار بار نام پکارو تاکہ آپ کو اس کا نام یاد ہو جائے، یہ بہت اہم بات ہے،خیال کیجئے۔
اگر آپ قرآن مجید میں دیکھیں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کو ان کے نام لے کر پکارا ہے:
اے ابراہیم! اس بات کو جانے دو
اے نوح! وہ تمہارے گھر والوں میں سے نہیں ہے
اے دائود! ہم نے تمہیں زمین پر خلیفہ بنایا ہے
نچوڑ: مجھے میری قدر دکھائو….میرا نام یاد رکھو
میرے نام سے پکارو….میں تم سے محبت کروں گا۔