استاد رحمت الہیٰ، کہاں ملتے ہیں اب ایسے لوگ؟

قدرت اللہ شہاب لکھتے ہیں…ایک روزایک پرائمری سکول کا استادرحمت الٰہی آیا …
وہ چند ماہ کے بعد ملازمت سے ریٹائر ہونے والاتھا…اس کی تین جوان بیٹیاں تھیں…رہنے کیلئے اپنا گھر بھی نہیں تھا…پنشن نہایت معمولی ہوگئی…اسے یہ فکر کھائے جارہی تھی کہ ریٹائر ہونے کے بعد وہ کہاں رہے گا…
لڑکیوں کی شادیاں کسی طرح ہوسکیں گی،،،کھانے پینے کا خرچ کیسے چلے گا؟

اس نے مجھے سرگوشی میں بتایا کہ پریشانی کے عالم میں وہ کئی ماہ سے تہجد کے بعد رو رو کراللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں فریادیں کرتا رہا ہے ،چند روز قبل اسے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی۔جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم جا کرڈپٹی کمشنر (قدرت اللہ شہاب )کو اپنی مشکل بتائو اللہ تمہاری مدد کرے گا۔

پہلے تو مجھے شک ہوا کہ یہ شخص ایک جھوٹا خواب سنا کر مجھے جذباتی طور پر بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ میرے چہرے پر شک اور تذبذب کے آثار دیکھ کر استاد رحمت الٰہی آبدید ہ ہو گیا اور بولا،جناب میں جھوٹ نہیں بول رہا ،اگر جھوٹ بولتا تو اللہ کے نام پر بولتا ،حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پرکیسے جھوٹ بول سکتا ہوں؟

یہ سن کر میراشک پوری طرح رفع تو نہ ہوا لیکن سوچا کہ اگریہ شخص غلط بیانی سے بھی کام لے رہا ہے تو ایسی عظیم ہستی کے اسم مبارک کا سہارا لے رہا ہے جس کی لاج رکھنا ہم سب کا فرض ہے، چنانچہ میں نے استاد رحمت الٰہی کو تین ہفتہ کے بعد دوبارہ اپنے پاس آنے کیلئے کہا ، اس دوران میں نے خفیہ طور پر اس کے ذاتی حالات کاکھوج لگایا اور یہ تصدیق ہوگئی کہ وہ اپنے علاقے میں نہایت سچا، پاکیزہ اور پابند صوم وصلوٰۃ آدمی مشہور ہے اور اس کے گھریلوحالات بھی وہی تھے جو اس نے بیان کئے تھے۔

اس زمانے میں کچھ عرصہ کیلئے صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنروں کو یہ اختیار دے رکھا تھا کہ سرکاری بنجر زمین کے آٹھ مربعے تک ایسے خواہشمندوں کو طویل میعاد پر دئیے جا سکتے ہیں جو انہیں آباد کرنے کیلئے آمادہ ہوں ، میں نے اپنے مال افسر کو بلاکر کہا کہ وہ کسی مناسب جگہ کرائون لینڈکے ایسے آٹھ مربعے تلاش کرے ،جنہیں جلد ازجلد زیر کاشت لانے میں کوئی خاص دشواری پیش نہ آئے ، دیکھتے ہی دیکھتے اس نے پکی سڑک کے قریب نیم آباد سی زمین ڈھونڈ نکالی اور استاد رحمت الٰہی کے نام الاٹمنٹ کی ضروری کارروائی کر کے سارے کاغذات میرے حوالے کردئیے ۔

دوسری پیشی پرجب استاد رحمت الٰہی حاضر ہوا تو میں نے یہ نذرانہ اس کی خدمت میں پیش کر کے اسے مال افسر کے حوالے کردیا کہ قبضہ وغیرہ دلوانے اور باقی ضروریات پوری کرنے میں وہ اس کی پوری پوری مدد کرے،تقریباً نو برس بعد میں صدر ایوب کے ساتھ کراچی میں کام کر رہا تھا کہ ایوان صدر میں میر ے نام ایک رجسٹرڈ خط موصول ہوا جو ماسٹر رحمت الٰہی کی جانب سے تھاکہ اس زمین پرمحنت کر کے اس نے تینوں بیٹیوں کی شادی کردی ہے اور وہ اپنے اپنے گھر میں خوش وخرم آباد ہیں، اس نے اپنی بیوی کے ساتھ حج کا فریضہ بھی ادا کرلیا ہے اور اپنے گزارے اور رہائش کے لئے تھوڑی سی ذاتی زمین خریدنے کے علاوہ ایک کچا سا کوٹھا بھی تعمیر کر لیا ہے ،ایسی خوشحالی میں اب اسے آٹھ مربعوں کی ضرورت باقی نہیں رہی، چنانچہ اس الاٹمنٹ کے مکمل کاغذات اس خط کے ساتھ واپس ارسال ہیں تاکہ کسی اور حاجت مندکی ضرورت پوری کی جاسکے ۔میں یہ خط پڑھ کرکچھ دیر تک سکتے میں آگیا ،کیسے عجیب لوگ تھے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button