ناموافق حالات آپ کو مضبوط بناتے ہیں

سر والٹر اسکاٹ کا شمار انگریزی ادب کے نامور افراد میں ہوتا ہے۔ مگر اس کو یہ مقام معمولی حیثیت کی قیمت میں ملا۔ اس کی معمولی حیثیت اس کے لیے وہ زینہ بن گئی جس پر چڑھ کر وہ اعلیٰ درجہ کو پہنچے۔

والٹر اسکاٹ اپنی ادھیڑ عمر تک ایک معمولی صلاحیت کا انسان سمجھا جاتا ہے۔ اس کی حیثیت بس ایک تیسرے درجے کے شاعر کی تھی۔ اس کے بعد ایسا ہوا کہ اس کے اوپرقرضوں کا بوجھ لد گیا۔ اس کی شاعری اس کو اتنی آمدنی نہ دے سکی جس سے وہ اپنے قرضوں کی ادائیگی کر سکے۔

بالآخر اس کے حالات نہایت شدید ہو گئے ۔ شدید حالات نے اس کی شخصیت کو آخری حد تک جھنجھوڑ دیا۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ والٹر اسکاٹ کے اندر سے ایک نیا انسان اُبھر آیا۔ اس کی ذہنی پرواز نے کام کا نیا میدان تلاش کر لیا۔

اب اس نے نئی نئی کتابیں پڑھیں۔ یہاں تک کہ اس پر کھلا کہ وہ محبت کی تاریخ داستانیں لکھے۔ چنانچہ اس نے محبت کی تاریخی داستانوں کو ناول کے انداز میں قلم بند کرنا شروع کردیا۔

قرض کی ادائیگی کے جذبہ نے اس کو ابھارا کہ وہ اس میدان میں زبردست محنت کرے۔ اس نے کئی سال تک اس راہ میں اپنی ساری طاقت صرف کردی۔ اس کو اپنی کہانی بازار میں اچھی قیمت پر فروخت کرنی تھی۔ اور یہ اسی وقت ممکن تھا کہ جب اس کی کہانیاں اتنی جاندار ہوں کہ قارئین کی توجہ اپنی طرف کھینچ سکیں۔

چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ والٹر اسکاٹ کی غیر معمولی محنت اس کی کہانیوں کی مقبولیت کی ضامن بن گئی۔ اس کی لکھی ہوئی کہانیاں اتنی زیادہ فروخت ہوئیں کہ اس کا سارا قرض ادا ہو گیا۔ والٹراسکاٹ پر اگر یہ آفت نہ آتی تو اس کے اندر وہ زبردست محرک پیدا نہیں ہو سکتا تھا جس نے اس سے وہ کہانیاں لکھوائیں‘ جس نے ان کو انگریزی ادب میں غیر معمولی مقام دے دیا۔

اس کے بعد والٹر اسکاٹ کو سر کے خطاب سے نوازا گیا۔ والٹر اسکاٹ کے لیے قرض کا مسئلہ نہایت جاں گداز مسئلہ تھا۔ لیکن اگر یہ جاں گداز مسئلہ نہ ہوتا والٹراسکاٹ سر والٹر اسکاٹ نہ بنتا۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button