اپنی کمزوری کو دوسروں پر عیاں نہ ہونے دیں

مارٹن لوتھر کنگ کا قول ہے کہ کوئی شخص تمہاری پیٹھ پر سواری نہیں کر سکتاجب تک وہ جھکی ہوئی نہ ہو۔
یہ قول تمثیل کی زبان میں زندگی کی ایک حقیقت بیان کر رہا ہے۔ آپ بالکل سیدھے کھڑے ہوئے ہوں تو کسی شخص کو یہ موقع نہیں ملے گا کہ وہ کود کرآپ کی پیٹھ پر بیٹھ جائے۔ کسی شخص کو یہ موقع صرف اس وقت ملتا ہے جب کہ آپ کی پیٹھ جھک جائے۔ جھکی ہوئی پیٹ پر سواری ممکن ہے نہ کہ سیدھی تنی ہوئی پیٹھ پر۔

یہی معاملہ زندگی کا ہے۔ اس دنیا میں مغلوبیت دراصل اپنی کمزوری کی قیمت ہے۔ کوئی شخص آپ پر قابو صرف اس وقت پاتا ہے جب کہ آپ کمزور ہوکراس کو اپنے اوپر غالب آنے کا موقع دے دیں۔ اس لیے عقل اور حقیقت پسندی کا تقاضا ہے کہ جب بھی کوئی شخص آپ پر غالب ہوتا ہوانظرآئے تو سب سے پہلے اپنے آپ پر غور کرکے اپنی اُس کمزوری کو دور کیجئے جس نے دوسرے شخص کویہ موقع کیا کہ وہ اس کو استعمال کرکے آپ کے اوپر غلبہ حاصل کر لے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں احد کی جو لڑائی ہوئی ‘ اس میںمسلمان ابتداء میں جیت رہے تھے۔ مگر ان کی جیت بعد میں ہار میں تبدیل ہوگئی۔ اس کی وجہ خود مسلمانوں کے ایک گروہ کی غلطی تھی۔ چنانچہ قرآن میں جب اس واقعہ پر تبصرہ نازل ہوا تو فریق ثانی کے ظلم وسرکشی پرکچھ نہیں کہا گیا ۔

قرآن کے تبصرہ (آل عمران152)میں ساری تنبیہ صرف مسلمانوں کو کی گئی ہے۔ تاکہ مسلمانوں کے اندر اپنی کوتاہی کا شدید احساس پیدا ہو۔ وہ اپنی کوتاہی کی اصلاح کے ذریعے اس بات کو ممکن بنا دیں کہ آئندہ کوئی شخص ان کے خلاف کارروائی کرکے ان کے اوپر کامیابی کی امید کر سکے۔

آدمی جب بھی کسی دوسرے مقابلہ میں ہارتا ہے تو وہ اپنی ذاتی کمی کی بناپر ہارتا ہے۔ اپنی ذاتی کمی کو جان کر اسے دور کیجئے اور اس کے بعد آپ کو نہ کسی کے خلاف فریاد کی ضرورت ہو گی اور نہ احتجاج کی۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button