ناکامی کو کبھی بھی حرف آخر نہ سمجھیں
امریکہ کی ترقی کا راز ایک سادہ سے لفظ میں چھپا ہوا ہے۔ وہ لفظ ہے ریسرچ (تحقیق) وہاں ہر چیز پر ریسرچ ہوتی ہے۔ مثلاً بہت سے لوگوں نے اس پر ریسرچ کی ہے کہ کامیابی اور ناکامی کیا ہے۔ اور ناکامی کو کس طرح دوبارہ کامیابی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس سلسلہ میں چند کتابوں کے نام یہ ہیں۔
Carole Hyatt, When smart people fail
Rabbi Harold Kushner, When bad things happen to good people.
Charles Garfiled, Peak performer.
ان کتابون میں اپنے موضوع پرقیمتی مواد جمع کیا گیا ہے۔ یہاں ہم صرف دو باتیں نقل کر رہے ہیں۔ ایک بات یہ کہ اس دنیا میں یہ ناممکن ہے کہ کوئی آدمی ہمیشہ کے لیے ناکامی سے محفوظ (Fail-proof)زندگی حاصل کرسکے۔ یہاں بہرحال آدمی کو ناکامی سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ آدمی کو چاہیے کہ وہ ہر ناکامی کو اپنے سبق کے طور پر استعمال کرے۔ اکثر کامیاب انسانوں کی کامیابی کا راز یہ ملتا ہے کہ جب وہ ناکام ہوئے تو انہوں نے اپنی ناکامی کو حرف آخر نہیں سمجھا:
(They learnt not to take failure as last word)
دوسری بات یہ ہے کہ ناکامی کی طرح کامیابی بھی ایک مسئلہ ہے۔ مسلسل کامیابی آدمی کے اندر گھمنڈ (Arrogance)پیدا کر دیتی ہے جو خود ناکامی کا ایک مہلک سبب ہے۔ ایک کامیاب تاجر گلن ارلی (Glen Early)نے کہا کہ میں کامیابی پر مغرور بننے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ اس لیے میں ہمیشہ اپنی تجارت کو بڑھانے کی کوشش میں لگا رہتا ہوں۔
I can’t afford to get arrogance about success.
So I’m alway trying to improve my business.
کامیابی اور ناکامی کوئی پراسرار چیز نہیں ۔ دونوں معلوم اسباب کے تحت پیش آنے والے واقعات ہیں۔ ان اسباب کو جاننے کے لیے اور اس کے بعد آپ کو کسی سے شکایت نہ ہوگی۔