پولیس اور ججز کرپٹ، انصاف کون دے گا؟

ٹرانسپیرنسی پاکستان کی رپورٹ میں پولیس اور عدلیہ کو ملک کے کرپٹ ترین ادارے قرار دیا گیا ہے

انصاف کی فراہمی میں پولیس اور عدلیہ کا بنیادی کرار ہے مگر ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے ملک میں کرپشن کا پیمانہ جانچنے کیلئے کرائے گئے سروے میں بتایا گیا ہے کہ پولیس اور عدلیہ کرپٹ ترین ادارے ہیں۔
سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں کرپشن کی اہم ترین وجوہات کمزور احتساب، طاقتور لوگوں کی ہوس، اور کم تنخواہیں ہیں۔
ٹرانسپیرنسی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کا سب سے زیادہ کرپٹ ترین ادارہ پولیس ہے، جبکہ عدلیہ کا دوسرا نمبر ہے۔ ٹینڈر اور ٹھیکے دینے والے شعبے کو تیسرا کرپٹ ترین ادارہ قرار دیا گیا ہے۔رپورٹ میں کرپشن کی اہم ترین وجہ کمزور احتساب بتائی گئی ہے۔
عوام سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ زیادتی ہونے کی صورت میں پولیس اور عدالتیں نہ صرف زیادتی کا ازالہ کریں گے بلکہ انہیں انصاف بھی فراہم کیا جائے گا مگر جب پولیس اور ججز خود ہی کرپشن کی دلدل میں پھنسے ہوں گے تو عوام کی کون پروا کرے گا۔
عدلیہ میں میں ہونے والی کرپشن کے حوالے سے یہ کوئی پہلی رپورٹ نہیں ہے اس سے قبل بھی کئی رپورٹس میں بتایا جا چکا ہے حتیٰ کہ ماتحت عدلیہ کو کرپشن کا گڑھ بھی کہا جاتا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اعتراف کیا کہ ماتحت عدلیہ کا برا حال ہے، تاہم اس مبینہ خرابی کو دور کرنے کی سعی نہیں کی جاتی ہے جس کا نقصان ملک و قوم کو کمزور احتسابی نظام اور انصاف میں قتل کی صورت اٹھانا پڑتا ہے۔
یہ جملے زبان زد عام ہیں کہ وکیل کی بجائے جج کر لیا جائے، سول عدالتوں میں ایک مقدمہ دہائیوں تک چلتا ہے، مگر پھر بھی کیس کا فیصلہ نہیں ہو پاتا ہے کئی کیسز میں ملزم کے مرنے کے بعد فیصلہ دیا گیا جبکہ جائیدادوں کے فیصلے تو بالعموم سالوں بعد ہوتے ہیں۔ جائیدادوں کے ریکارڈ اور قانون میں اس قدر سقم ہے کہ فیصلہ سالوں تک لٹکا رہتا ہے اور جس تک فیصلہ نہیں ہو جاتا تب تک پولیس اور عدلیہ رشوت لیتی رہتی ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button