کورونا فنڈز کے 40 ارب کون کھا گیا؟
پاکستان نے عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف)کی ایماء پر کووڈ 19 پر ہونے والے اخراجات کی رپورٹ جاری کردی ہے، کیونکہ آئی ایم ایف نے مالی پروگرام کی قسط حاصل کرنے کیلئے پانچ شرائط عائد کی تھیں جن میں سے ایک کووڈ 19 کے اخراجات کی آڈٹ رپورٹ بھی تھی، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں چالیس ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں چالیس ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا سامنے آنا معمولی بات نہیں ہے، حیران کن امر یہ ہے کہ اس قدر بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں ایسے وقت میں ہوتی رہی ہیں جب ہمیں کورونا جیسی مہلک وبا کا سامنا تھا، عوام بیماری اور بھوک سے مر رہے تھے مگر کچھ لوگ اثاثے بنانے میں مصروف تھے، ایسے لوگوں کا تعین ہونا بہت ضروری ہے تاکہ قوم کو معلوم ہو سکے کہ کورونا فنڈز کے نام پر کرپشن کرنے والے کون تھے۔
امر واقعہ یہ ہے کہ نامساعد حالات میں آئی ایم ایف سے رجوع کیا آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور ٹیکسز و مہنگائی میں بے پناہ اضافے کے بعد ہم مالی پیکیج حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، آئی ایم ایف کے قرضے عوام کو بہت مہنگے پڑے ہیں لیکن چوکہ ہمارے پاس کوئی دوسرا آپشن بھی نہیں تھا، اس لئے حکومت نے کڑی شرائط پر مالی پیکیج حاصل کیا، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان فنڈز کو ہم شفاف طریقے سے خرچ کرتے مگر بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا اور بے ضابطگیوں کا انکشاف ہو چکا ہے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ آچکی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس رپورٹ کی روشنی میں ذمہ داروں کا تعین کرکے انہیں کٹہرے میں لا کر قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ اجتماعی فنڈز میں کرپشن کی کسی کو جرـات نہ ہو۔وزیر اعظم عمران خان خود اس کی نگرانی کریں اورجن لوگوں نے قوم کے چالیس ارب روپے ذاتی تجوریوں میںجمع کر لئے ہیں ان کے پیٹ پھاڑ کر یہ رقم نکالی جائے تاکہ دنیا جان سکے کہ عمران خان نے کرپشن کے خلاف جس جنگ کا کہا تھا اس کاآغاز ہو چکا ہے۔