نیکیاں چھپانے والے

کاش کہ سب عورتیں اور مرد ایسے نیک بن جائیں کہ اپنی نیکیوں کو اس طرح چھپاکر چلیں کہ قریب والوں کو بھی پتہ نہ چلے۔ یہ خوش نصیب لوگ ہوں گے کہ قیامت کے دن جن کے سروں پر سعادت کے تاج پہنا دیے جائیں گے۔ ہمارے اسلاف کے اندر یہی چیز نظر آتی ہے۔ چنانچہ کتنے ہی لوگ ایسے تھے کہ جو کسی کے گھر صدقہ خیرات کی کوئی چیز دینا چاہتے تھے تو وہ رات کے اندھیرے میں اُن کے گھر کے دروازے کے اندر چیزیں ڈال کر رقعہ لکھ دیتے تھے کہ یہ ہدیہ قبول کریں! اور پتہ بھی نہیں چلنے دیتے تھے کہ یہ کس بندے کی طرف سے ہدیہ آیا ہے؟
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں آتا ہے کہ وہ جب کسی مانگنے والے فقیر کو کچھ پیسے دلواتیں تو کواڑ کے پیچھے سے بعض دفعہ سنتی بھی تھیں کہ اس نے کیا دعا دی ہے؟ جو دعا وہ دیتا تھا یہ وہی دعا اس فقیر کو دیتی تھیں کہ میں تم سے اس کی توقع نہیں کرتی فقط اپنے اللہ سے اجر کی توقع رکھتی ہوں۔ آج تو ہم کسی کے ساتھ بھلا کریں تو پھر چاہتے ہیں کہ محفل میںبیٹھ کر ہماری تعریفیں کرے تو کیے ہوئے عمل ضائع کر بیٹھنا یہ کتنی بڑی حسرت کی بات ہے؟
ہمارے اکابر کے بارے ایک عجیب واقعہ لکھا ہے۔ ایک بزرگ کانام ابوعمر نجیر تھا ۔ اللہ نے ان کو نیکی بھی دی تھی اور دنیا کا بڑا مال بھی دیا تھا۔ ایک مرتبہ حاکم وقت نے امیر لوگوں کی مجلس بلائی۔ کوئی رفاعی کام کرنا تھا تو اس کام کے لیے اس نے ان کی توجہ دلائی کہ آپ لوگ اگر تعاون کریں تو ہم یہ عوام کی سہولت کا رفاعی کام کر سکتے ہیں۔ ابوعمر نجیرؒ نے اس کو دولاکھ دینا ر دے دیے۔ جب دوسری مرتبہ میٹنگ ہوئی تو حاکمِ وقت نے ساری مجلس میں بتا دیا۔ ترغیب دینے کی خاطر کہ جی دیکھو! ابونجیرؒ نے تو دو لاکھ دینار دیے ہیں۔ جب اس نے یہ بات کہہ دی تو تھوڑی دیر بعد ابونجیرؒ کھڑے ہو گئے اور کہنے لگے: بادشاہ سلامت! میں نے آپ کو وہ مال تو دے دیا مگر مجھے کسی سے مشورہ بھی کرنا تھا، وہ میں نے مشورہ نہیں کیا۔ لہٰذا مہربانی فرما کر میرے دو لاکھ دینار مجھے واپس کر دیں۔ بادشاہ نے دیناروں کی تھیلی واپس کر دی۔ مجلس کے ہر بندے نے کہا کہ کیسا براانسان ہے ‘ دیے ہوئے پیسے واپس مانگ لیے۔ پھر جب مجلس ختم ہوئی تو تنہائی میں انہوں نے وہ دو لاکھ دینار واپس بادشاہ کو دیتے ہوئے کہا: جناب! آپ نے لوگوں کے سامنے ظاہر کرکے میرے عمل کو ضائع کیا تھا‘ میں نے واپس مانگ کر تھوڑی دیر کی ذلت تو اُٹھا لی اب آپ کو اللہ کی رضا کے لیے پھر دے رہا ہوں‘ اب اس کاتذکرہ کسی کے سامنے نہ کرنا۔‘‘

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button