کھانے پینے میں اعتدال
ایک دانا آدمی اپنے بیٹے کو زیادہ کھانے سے روکتا تھا کہ پیٹ بھر کر کھانا انسان کو بیمار کر دیتا ہے۔ اس پر بیٹے نے باپ سے کہا کہ ابا جان! بھوک انسانوں کو مار ڈالتی ہے۔ کیا آپ نے یہ نہیں سنا کہ خوش طبع لوگ کہتے ہیں کہ سیر ہو کر مرنا بھوکا رہ کر مرنے سے بہتر ہے۔ اس پر باپ نے کہا کہ بیٹے اس ارشاد کو بھی نگاہ میں رکھ لے:
’’کھاؤ اور پیئو اور فضول خرچی نہ کرو۔‘‘ (القرآن)
حقیقت یہ ہے کہ نہ اتنا کھا ئیںکہ تیرے منہ سے نکل پڑے اور نہ اتنا بھوکا رہیں کہ کمزوری سے تیری جان نکل جائے۔کھانے کا ہونا موجب عیش مندی ہے لیکن وہ کھانا تکلیف پہنچاتا ہے جو مقدار سے زیادہ ہو جائے۔ قول ہے کہ اگر تو بے بھوک کے مٹھائی بھی کھائے گا تو وہ مزے کے ساتھ ضرر دے گی اور اگر بھوک میں روکھا پھیکا بھی کھائے گا تو وہ مٹھائی ہوگی۔