بہتر منصوبہ بندی
ایڈمرل ایس این کوہلی (ہندوستانی بحریہ کے سابق چیف) نے نئی دہلی کی ایک تقریب میں کہا کہ کامیابی تمام تر ایک ذہنی چیز ہے ۔ اگر آپ کے اندر ارادہ ہے تو اپنے مقصد کی تکمیل کے راستے پالیں گے اور اگر ارادہ نہیں تو آپ یہ کہہ کر بیٹھ جائیں گے کہ ’’یہ نہیں ہو سکتا‘‘۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ہندو پاک جنگ (دسمبر 1971ء) میں ہندوستانی بحریہ کے پاس جو جنگی جہاز تھے وہ بنیادی طور پر دفاعی کارکردگی (Defensive Role)کے لیے بنائے گئے تھے۔ مگر انہی جہازوں کو ہم نے اقدامی کارروائی کے لیے استعمال کیا ۔ ہم نے کراچی بندرگاہ پر حملہ کیا اور اس میں اتنی شاندار کامیابی حاصل کی کہ فریق ثانی حیران ہو کر رہ گیا۔ اس کامیابی کی وجہ یہ نہ تھی کہ بہتر سازوسامان سے آراستہ تھے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سازو سامان کو ہوشیاری کے ساتھ استعمال کیا گیا۔
ایڈمرل کوہلی نے جو اصول بتایا وہی اصول فرد کے لیے بھی ہے اور وہی قوم کے لیے بھی ۔ کامیابی کا راز ہمیشہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی کے اندر اپنے مقصد کے حصول کا پختہ ارادہ ہو اور اس کے بعد وہ یہ کرے کہ اس کے جو وسائل موجود ہیں ان کو پوری احتیاط اور ہوشیاری کے ساتھ اپنے مقصد کو بروئے کار لانے میں لگا دے۔ انسان کی ناکامی کا راز بیشتر حالات میں یہ نہیںہوتا کہ اس کے پاس وسائل نہ تھے۔ بلکہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے ممکن وسائل کو صحیح طور پر استعمال نہ کر سکا۔
دیہات میں ایک صاحب نے پختہ گھر بنانے کا ارادہ کیا۔ ان کے وسائل محدود تھے ۔ مگر انہوں نے اپنے تعمیری منصوبہ میں اس کا لحاظ نہیں کیا۔ انہوں نے پورے مکان کی نہایت گہری بنیاد کھدوائی‘ اتنی گہری جیسے کہ وہ قلعہ تیار کرنے جا رہے ہیں۔ ایک شخص نے دیکھ کر کہا: مجھے امید نہیں کہ ان کا گھر مکمل ہو سکے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ ان کی بیشتر اینٹ اور مسالا بنیاد میں کھپ گیا اور اوپر کی تعمیر کے لیے ان کے پاس بہت کم سامان رہ گیا ۔ بمشکل دیواریں کھڑی ہو سکیں اور ان پرچھت نہ ڈالی جا سکی ۔ صرف ایک کمرہ پر کسی طرح چھت ڈال کر انہوں نے اپنے رہنے کا انتظام کیا۔ غیر ضروری طور پر گہری بنیادوں میں اگر وہ اینٹ اور مسالا ضائع نہ کرتے تو ان کے پاس اتنا سامان تھا کہ مکان پوری طرح مکمل ہو جاتا۔ مگر غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے ان کا مکان زمین کے اندر تو پورا بن گیا مگر زمین کے اوپر صرف ادھورا ڈھانچہ کھڑا ہو کر رہ گیا۔