خدا کی عطا

ایک شخص اس بات کو نہیں مانتا تھا کہ خدا رازق ہے او وہی آدمی کو کھلاتا ہے۔ اس کے ساتھ اس کو سمجھاتے مگر نہ مانتا آخر اس نے کہا کہ میں اس کا تجربہ کروں گا۔ چنانچہ ایک روز وہ بالکل سویرے گھر سے نکلا اور جنگل میں جا کر ایک درخت کے اوپر بیٹھ گیا۔ اس نے کہا: اگر کھلانے والا خدا ہے تو وہ ضرور یہاں بھی میرا رزق بھیجے گا۔
وہ سارا دن پیڑ پر بیٹھا رہا مگر خدا کی طرف سے اس کا کھانا نہ آیا۔ صبح ناشتہ کا وقت گزرا ۔ پھر دوپہر کے کھانے کا وقت گزرا ۔ اس کے بعد شام آئی اور شام کے کھانے کا وقت بھی گزر گیا اور اس کا کھانا نہ آیا۔ اب اس کو یقین ہو گیا کہ یہ بات غلط ہے کہ خدا کھلاتا ہے ۔ اتنے میں اس کو کچھ آدمی آتے دکھائی دیے۔ وہ مسافر تھے اور انہیں کسی درخت کی تلاش تھی ‘ جس کے نیچے وہ رات بسر کر سکیں۔ انہوں نے ادھر اُدھر دیکھنے کے بعد اسی درخت کو پسند کیا جس کے اوپر مذکورہ شخص بیٹھا ہوا تھا۔
درخت پر بیٹھے ہوئے شخص نے بالکل خاموشی اختیار کر لی کہ دیکھیں اب کیا ہوتا ہے۔ مسافروں نے پڑائو ڈالنے کے بعد لکڑیاں جمع کیں ۔ پھر اپنی گٹھڑی کھولی اور چاول دال نکال کر کھچڑی پکانے لگے۔ جب کھچڑی تیار ہو گئی تو انہوں نے سوچا کہ اس کو بگھار بھی دے دیں۔ تیل میں مرچ مصالحہ ڈال کر جب انہوں نے گرم کیا تو اس کا دھواں اوپر اُٹھا اور درخت پر بیٹھے ہوئے آدمی تک پہنچا۔ اس کی وجہ سے اس کو چھینک اور کھانسی آ گئی۔ کھانسی کی آواز سن کر مسافروںکو معلوم ہوا کہ درخت کے اوپر بھی کوئی آدمی بیٹھا ہوا ہے۔ انہوں نے اس کو آواز دے کر بلایا اور اس کو درخت سے اُتار کر اپنے ساتھ کھانے میں شریک کر لیا۔ صبح کو آدمی خوش خوش اپنے گھر واپس آیا ۔ اس نے ساتھیوں سے کہا : تم نے جو بات کہی تھی وہ صحیح تھی ۔ مگر تم لوگوں نے مجھے آدھی بات بتائی ۔ بے شک خدا کھلاتا ہے مگر وہ کھانسی آنے کے بعد کھلاتا ہے۔ اس لطیفہ میں تمثیل کے ذریعے بات بتائی گئی ہے کہ آدمی جو کچھ پاتا ہے وہ خدا کے دیے سے پاتا ہے ۔ مگر اسی کے ساتھ اسے اپنا ایک حصہ ادا کرنا پڑتا ہے۔ خدا اسی کو دیتا ہے جو خدا کے منصوبہ میں اپنے آپ کو شریک کرے۔ انسان کی شرکت اگرچہ پورے واقعہ کا بے حد جزئی حصہ ہوتی ہے ۔ مگر وہ بہرحال ضروری ہے۔ اس دنیا میں آدمی اس کا ثبوت دیے بغیر کچھ نہیں پا سکتا۔ یہی دنیا تو پانے کا امتحان ہے۔ اسی شرط پر پانے کا استحقاق پیدا ہوتا ہے۔ پھر اپنی طرف سے دینے کی شرط پوری کیے بغیر کوئی شخص خدا کے یہاں پانے والوں کی فہرست میں کس طرح شامل ہو سکتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button