آرمی چیف کی کوششیں، عرب ممالک 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر تیار

پاکستان کے معاشی بحران بہت جلد ختم ہونے والا ہے کیونکہ سعودی عرب، عرب امارا، قطر اور کویت پاکستان میں تقریباً 100 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں خصوصی سرمایہ کاری کے تحت پاکستان میں کان کنی، زراعت اور آٹی سیکٹر میں یہ سرمایہ کاری ہو گی۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات آئندہ 3 سالوں کے دوران پاکستان میں 25،25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ نئی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات معدنیات اور کان کنی سمیت دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کریں گے۔

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان نے فیصلہ سازی میں تیزی لانے اور بیرونِ ممالک بالخصوص خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل تشکیل دی ہے جو ایک ہائبرڈ سول ملٹری فورم ہے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم شہباز شریف کے دفتر سے 17 جون کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل گلف کوآپریشن کونسل ممالک کو پاکستان میں توانائی، آئی ٹی، معدنیات، دفاع اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرے گا۔

ایس آئی ایف سی  کے قیام کا مقصد ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے مشترکہ نکتہ نظر اپنانا ہے جس میں آرمی چیف اور دیگر فوجی رہنما بھی اپنا اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کراچی میں معروف کاروباری شخصیات سے ملاقات کی اور سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور کویت جیسے ممالک سے ملک میں  100 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کو لانے کے لیے ’ایس آئی ایف سی‘ کی استعدادِ کار پر تبادلہ خیال کیا۔

انوار الحق سے پیر کو پوچھا گیا کہ آیا پاکستان کو ’ایس آئی ایف سی‘ کے تحت سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے 25، 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ملے گی تو انہوں نے کہا کہ ہاں ’میں اس کی تصدیق کر سکتا ہوں‘۔

پیر کو غیر ملکی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے  انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے 2 سے 3 سال کا وقت دیا ہے اور کہا کہ وہ کان کنی اور معدنیات کے شعبوں پر توجہ مرکوز کریں گے اور ان شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

تاہم دوسری جانب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ابھی تک وزیر اعظم کے بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان نے ایس آئی ایف سی کے ذریعے خلیجی ممالک اور دیگر ریاستوں سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کے لئے 20 منصوبوں کی منظوری دے رکھی ہے۔

جن منصوبوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں سعودی آرامکو ریفائنری، تاپی گیس پائپ لائن، تھر کول ریل کنکٹیویٹی، گلگت بلتستان میں 245 میگاواٹ کے پن بجلی کے منصوبے، 85 ہزار ایکڑ زمین ایک ہی سرمایہ کار کے حوالے کرنا، کلاؤڈ انفراسٹرکچر کا قیام اور ٹیلی کام انفراسٹرکچر کی تنصیب شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سعودی عرب کا ایک وفد ’ایس آئی ایف سی‘ کے ان منصوبوں کے تحت ہی کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لیے پاکستان آیا تھا، جس کا مقصد پاکستان کے 6 ٹریلین ڈالر مالیت کے معدنی ذخائر سے فائدہ اٹھانا تھا۔ سعودی وفد نے اسلام آباد میں معدنیات سے متعلق پاکستان کی پہلی کانفرنس میں بھی شرکت کی۔

جولائی میں پاکستان نے اپنے زرعی شعبے کو جدید بنانے کے لیے لینڈ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سسٹم سینٹر آف ایکسیلینس (ایل آئی ایم ایس-سی او ای) قائم کیا تھا، سعودی عرب نے اس سہولت کے قیام کے لیے ابتدائی طور پر 500 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی تھی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دیگر اتحادیوں کی جانب سے مسلسل معاشی اور سرمایہ کاری کی حمایت پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہے کیونکہ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے لیے معاشی استحکام ایک بڑا چیلنج ہے۔

اس وقت اگرچہ پاکستان شدید مالی بحران کا شکار ہے لیکن بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جاری 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کے بعد 350 ارب ڈالر کی معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button