انتخابات فروری کے وسط میں ہوں گے: الیکشن کمیشن
اسمبلی کی آئینی مدت پوری ہونے اور نگران حکومت قائم ہونے کے باوجود الیکشن کی تاریخ کا تعین نہ ہونے کی وجہ سے شکوک و شبہات پائے جاتے تھے کہ الیکشن ہوں گے بھی یا نہیں؟ انہی خدشات کے پیش نظر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ اگر حلقہ بندیوں کا عمل جلدی مکمل ہو جاتا ہے تو عام انتخابات شاید جنوری کے آخر یا ہر قیمت پر فروری کے وسط تک کرائے جائیں گے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ یقین دہانی الیکشن کمیشن پاکستان اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے وفد کے درمیان آئندہ انتخابات کے روڈ میپ پر تبادلہ خیال کے لیے ہونے والی مشاورتی میٹنگ کے دوران کرائی گئی۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اجلاس میں اراکین الیکشن کمیشن، سیکریٹری اور سینئر افسران نے شرکت کی، عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے میاں افتخار حسین، زاہد خان، خوشدل خان اور عبدالرحیم وز یر، بلوچستان عوامی پارٹی سے نصیب اللہ، منظورکاکڑ، نور محمد دومر، سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی طرف سے عبدالکریم نوشیروانی، ثنا جمالی اور دنیشں کمار شریک ہوئے۔
الیکشن کمیشن سے جاری اعلامیے کے مطابق سیاسی جماعتوں کے ساتھ الیکشن کمیشن کے تین مشاورتی اجلاس ہوئے، پہلا اجلاس عوامی نیشنل پارٹی، دوسرا اجلاس بلوچستان عوامی پارٹی اور تیسرا بلوچستان نیشنل پارٹی کے وفد کے ساتھ بالترتیب صبح 11بجے، دوپہر 2 بجے اور سہ پہر 3بجے ہوا۔الیکشن کمیشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے وفود کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق حلقہ بندی کا کام 120دن کے اندر 14 دسمبر 2023 کو مکمل ہونا ہے۔
سکندر سلطان راجا نے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے کام کے دورانیے کو مزید کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے فوراً بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے بتایا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ آئندہ چند روز میں حلقہ بندی کے دورانیے کو کم کرنے کے ساتھ ہی الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے بتایا کہ عوامی نیشنل پارٹی کے وفد نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ انتخابات کا انعقاد آئین کے مطابق 90 دن میں ہونا چاہیے اور کمیشن کو حلقہ بندی شروع کرنے سے قبل سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنی چاہیے تھی۔عوامی نیشنل پارٹی نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین کے تحت دی گئی صوبوں کی نشستوں میں کمی یا زیادتی نہیں کرسکتا اس لیے نئی حلقہ بندیوں کی ضرورت نہیں تھی، الیکشن کمیشن صرف صوبے کے اندر سیٹیں ایڈجسٹ کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور اس پر انہیں مکمل اعتماد ہے، کمیشن نے جو حلقہ بندی کا فیصلہ کیا ہے وہ سوچ سمجھ کر کیا ہوگا لہٰذا اب انتخابات کی تاریخ کا اعلان اور شیڈول بھی دیا جائے تاکہ سیا سی جماعتیں اور عوام کو تسلی ہو۔اعلامیے کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کے وفد نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلے کی تائید کی اور وفد کے اراکین کا کہنا تھا کہ مردم شماری کے نتائج شائع ہو چکے ہیں اس لیے نئی مردم شماری کے مطابق حلقہ بندی نہ کرنا سیاسی جماعتوں، امیدواروں اور عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ صاف و شفاف حلقہ بندی اور غیرجانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندی کے بعد الیکشن کا شیڈول دینے سے پہلے ملک کے مختلف حصوں میں موسمی اثرات کو مد نظر رکھا جائے تاکہ انتخابات کے دوران امیدواروں اور ووٹروں کو تکلیف نہ ہو۔الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے نمائندے آغا حسن بلوچ نے الیکشن کمیشن پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی کوشش ہونی چاہیے کہ انتخابات کا انعقاد 90 دن کے اندر ہو۔
انہوں نے کہا کہ نئی مردم شماری درست نہیں ہوئی اور بلوچستان کی آبادی کم دکھائی گئی ہے، اس لیے ہماری پارٹی یہ سمجھتی ہے کہ نئی حلقہ بندی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن یہ سمجھتا ہے کہ حلقہ بندی ضروری ہے تو ان تمام حلقوں کی درست حلقہ بندی کی جائے جہاں پہلے حلقہ بندی درست نہیں کی گئی تھی۔اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نے وفود کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے دورانیے کو مناسب حد تک کم کرنے کے بعد فوری الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے گا۔انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیاں اور انتخابات کا انعقاد آئین وقانون کے مطابق شفاف انداز میں مکمل ہوگا۔