15 اسمبلیوں میں صرف 4 اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کر سکیں
پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں 15 اسمبلیاں قائم ہوئیں تاہم ان میں سے صرف چار اسمبلیاں اپنی آئینی مدت پوری کر سکیں، اب سوال یہ ہے کہ قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے کے بعد آگے کیا ہو گا؟
قومی اسمبلی کے تحلیل ہونے کے بعد آئین کی شق 224 کے تحت نگران حکومت تشکیل پاتی ہے جس کی باگ ڈور نگران وزیر اعظم سنبھالتا ہے اور اپنی ایک نسبتاً مختصر نگران کابینہ منتخب کرتا ہے۔نگران کابینہ کے وزرا اپنے اپنے قلم دان سنبھالنے کے بعد وزارتوں کے تحت فرائض انجام دیتے ہیں اور آئین کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملکی امور چلاتے ہیںنگران حکومت کی کوئی حزب اختلاف نہیں ہوتی اور اسے کسی صوبائی اسمبلی یا قومی اسمبلی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ اس کے وزرا کسی ایوان کو جواب دہ نہیں ہوتے اور نہ ان سے کسی فورم پر سوال ہوتا ہے۔
نگران حکومت کا کیا کام ہوتا ہے؟
پاکستان میں نگران حکومت کی اصل ذمہ داری عام انتخابات میں منتخب ہونے والی حکومت کے انتظام سنبھالنے تک ملک کے روزمرہ کے معاملات چلانا ہوتا ہے اور اسے فیصلوں اور پالیسی سازی کے حوالے سے منتخب حکومت جیسے اختیارات حاصل نہیں ہوتے۔تاہم 26 جولائی 2023 کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں جو ترمیم کی گئی اس کے تحت نگران حکومت اب روزمرہ کے حکومتی امور نمٹانے کے ساتھ ساتھ پہلے سے جاری منصوبوں اور پروگرامز سے متعلق اختیارات استعمال کر سکے گی اور اہم پالیسی فیصلے بھی لے سکے گی۔
نگران وزیرِاعظم کا تقرر کیسے ہوتا ہے؟
18ویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مرکز میں نگران حکومت، نگران وزیراعظم اور اسی طرح چاروں صوبوں میں نگران وزرائے اعلیٰ اور نگران حکومتوں کے حوالے سے نیا طریقہ کار متعارف کروایا۔ نئے طریقہ کار میں پہلے حکومت اور اپوزیشن، پھر پارلیمنٹ اور آخر میں الیکشن کمیشن کو اس معاملے میں شامل کیا گیا ہے۔
آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 224 کے تحت صدرِ پاکستان، نگران وزیراعظم کا تقرر کریں گے لیکن صدرِ پاکستان یہ تقرری اپنی مدت پوری کرنے والی اسمبلی کے وزیرِاعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے کریں گے۔ روایتی طور پر وزیرِاعظم اور اپوزیشن لیڈر 3، 3 نام ایک دوسرے کے سامنے رکھیں گے جن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرکے صدرِ پاکستان کو بھجوا دیا جائے گا، جس پر صدر مہر تصدیق ثبت کردیں گے۔
اگر اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد 3 دن تک حکومت اور اپوزیشن کسی ایک نام پر اتفاق نہ کرسکیں تو اسپیکر اسمبلی ایک کمیٹی بنائیں گے۔ اس کمیٹی میں 4 نمائندے حکومت کے اور 4 اپوزیشن کے ہوں گے۔ ان کے سامنے دونوں طرف سے 2، 2 نام پیش کیے جائیں گے۔ 3 دن کے اندر اندر یہ کمیٹی کسی ایک نام پر اتفاق کرے گی، جس کسی کو بھی یہ کمیٹی منتخب کرے گی صدرِ پاکستان اسے نگران وزیراعظم مقرر کردیں گے۔
اگر کمیٹی بھی کسی نتیجے پر نہ پہنچے تو چاروں نام الیکشن کمیشن کو بھجوا دیے جائیں گے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان 2 دنوں میں ان چاروں ناموں میں سے ہی کسی ایک نام کو منتخب کرنے کا پابند ہوگا۔ یہ نام سب کو تسلیم کرنا ہوگا اور صدرِ پاکستان اسی شخص کو نگران وزیرِاعظم مقرر کردیں گے۔یعنی اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد 8 دنوں میں ہر صورت نگران وزیراعظم کا انتخاب ہوجائے گا۔ یہی طریقہ صوبائی نگران سیٹ اپ کے لیے بھی آئین کے آرٹیکل 224 میں درج ہے۔
اسمبلی کی مدت ختم ہونے کے بعد نگران وزیرِاعظم کے انتخاب میں اگر 8 دن لگتے ہیں تو آئین کے مطابق اس دوران موجودہ وزیراعظم ہی فرائض سر انجام دیں گے۔ یہی طریقہ صوبائی سطح پر بھی اپنایا جائے گا۔