حریت رہنما یٰسین ملک کی بیٹی کے خطاب نے لوگوں کو رُلا دیا
کشمیری حریت رہنما یٰسین ملک جدوجہد آزادی کے عظیم رہنما ہیں، وہ مزاحمت کی علامت ہیں جو بھارت کے مظالم کے سامنے مضبوط دیوار کی طرح ثابت قدم کھڑے ہیں۔ یٰسین ملک نے اپنی ازدواجی زندگی کے صرف ساٹھ دن اپنی فیملی کے ساتھ گزارے ہیں، مشعال ملک سے ان کی ایک بیٹی ہیں جو کم عمری سے والد کے سایہ شفقت سے محروم ہے، کیونکہ ان کے والد بھارتی حراست میں ہیں۔
کشمیری حریت پسند رہنما یٰسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت تمام ادارے میرے والد کی رہائی ممکن بنائیں۔ مظفرآباد میں آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے رضیہ سلطانہ نے کہا کہ بھارت کے جبر اور غاصبانہ قبضے کے خلاف میرے والد مزاحمت کی علامت ہیں، میرے والد ان تمام کشمیریوں کی نمائندگی کرتے ہیں جو بھارت کے ناجائز قبضے اور کشمیر میں دہائیوں سے جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔
رضیہ سلطانہ کا کہنا تھا کہ میرے والد کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرارداد کی خاطر جدوجہد کررہے ہیں، میں آج اپنے والد کی نمائندگی کے لیے مظفرآباد آئی ہوں جو کشمیر کی آزادی کی پُرامن جدوجہد کے علمبردار ہیں۔رضیہ سلطانہ کا خطاب سن کر کئی لوگوں کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔
کشمیری حریت پسند رہنما یٰسین ملک کی صاحبزادی نے کہا کہ اب حالات یہ صورت اختیار کر گئے ہیں کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے میرے والد کو جیل میں قید کر دیا ہے جہاں انہیں عمر قید کی سزا سنائی جا چکی ہے، میرے والد نے کشمیر کی آزادی کی جدوجہد کی خاطر اپنی صحت، فیملی اور دولت کو بھی قربان کر دیا۔
رضیہ سلطانہ نے کہا کہ میرے والد ایک بڑی فوج کے خلاف جدوجہد کی علامت بن کر ڈٹ کر کھڑے ہیں، میں صرف 2 سال کی تھی جب میں اپنے والد سے ملی تھی، آج میں 11 برس کی ہوچکی ہوں اور اپنے والد کو بہت یاد کرتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ میرے والد کشمیر کی جدوجہد کی راہ میں امید کی کرن ہیں، انہیں سنائی گئی عمر قید کی سزا ان کے عزم کو توڑنے کی کوشش ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میں یہ یاد دہانی کروانا چاہتی ہوں کہ پورا کشمیر میرے والد کے ساتھ کھڑا ہے، میں اللہ سے اپنے والد کی لمبی عمر کے لیے دعاگو ہوں، میں پُرامید ہوں کے میرے والد جھوٹے کیسز سے بری ہوجائیں گے اور جلد ہمارے ساتھ ہوں گے۔
رضیہ سلطانہ نے کہا میں اپنے والد سے ملنا چاہتی ہوں اور ان کے ساتھ اچھا وقت گزارنا چاہتی ہوں، یہی وقت ہے کہ تمام کشمیری میرے والد کے لیے آواز اٹھائیں جیسے میرے والد نے اپنی پوری زندگی کشمیر کی جدوجہد کے لیے وقف کردی۔انہوں نے کہا کہ میں نریندر مودی کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اگر میرے والد کو کسی صورت کوئی نقصان پہنچا تو میں اس کا قصوروار آپ کو ٹھہراؤں گی، انہیں عمر قید کی سزا سنانا جمہوری اقدام کیسے سمجھا جاسکتا ہے، یہ بھارت کے چہرے پر بدنما داغ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کشمیر کی بیٹی اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تمام عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ میرے والد سے میری ملاقات ممکن بنائیں اور ان کی عمر قید کی سزا ختم کروائیں۔رضیہ سلطانہ نے کہا کہ اپنے والد کے نقش قدم پر عمل پیرا ہو کر میں بھارت کے 5 اگست 2019 کے اقدام کو مسترد کرتی ہوں، میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں اور 9 لاکھ فوج کی تعیناتی پر گہری تشویش کا اظہار کرنا چاہتی ہوں۔خطاب کے اختتام پر حریت پسند رہنما یٰسین ملک کی بیٹی نے اجلاس کے شرکا سے کشمیر کی بھارت سے آزادی کے نعرے بھی لگوائے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس 26 مئی 2022 کو نئی دہلی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت اور دیگر الزامات پر جموں اور کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی تھی جبکہ انہوں نے حکومت کی طرف سے مقرر کردہ وکیل کو قبول کرنے یا الزامات کے خلاف اپنا دفاع کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
وکیل اُمیش شرما نے کہا تھا کہ عدالت نے یٰسین ملک کو دو بار عمر قید اور پانچ بار 10 سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے، تمام سزائیں ایک ساتھ چلائی جائیں گی جبکہ حریت رہنما پر بھارتی 10 لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
عدالت نے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی جانب سے سزائے موت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ سزائے موت ایک ایسے جرم کے لیے ہے جو معاشرے کے اجتماعی شعور کو جھٹکا دیتا ہے۔تاہم رواں برس 27 مئی 2023 کو ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بھارتی تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) نے کشمیری حریت پسند رہنما یسین ملک کی عمر قید کو سزائے موت میں بدلنے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔
بعدازاں 30 مئی 2023 کو دہلی کی ہائی کورٹ نے این آئی اے کی جانب سے یٰسین ملک کی عمر قید کو سزائے موت میں بدلنے کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا تھا،عدالت نے سپرنٹنڈنٹ تہار جیل کے ذریعے یٰسین ملک کو نوٹس بھیجا اور اس معاملے کی سماعت 9 اگست کے لیے مقرر کردی۔