سیاسی انتشار: ڈالر 300 کی حد عبور کر گیا، ذمہ دار کون؟
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال اور سیاسی عدم استحکام سے ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ اپنی قدر کھو چکا ہے، اس وقت ڈالر 3 سو کی نفسیاتی حد عبور کر چکا ہے۔ گزشتہ دو روز کے دوران ڈالر کی قیمت میں 14 روپے سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
معاشی ماہرین ڈالر کی اونچی اڑان کی وجہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد سیاسی صورتحال اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے 17 مئی کو ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے معاملے کو ایجنڈے میں شامل نہ ہونے کو قرار دے رہے ہیں۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے چئیرمین ملک بوستان نے روپے کی قدر میں کمی کی وجہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد بےیقینی سیاسی حالات کو قرار دیتے ہوئے حکومت پر اسے کنٹرول کرنے پر زور دیا، ورنہ ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
یاد رہے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں احجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے جس کے گہر ے اثرات معیشت پر بھی دکھائی دے رہے ہیں، حکومت نے سوشل میڈیا سائٹس سمیت موبائل انٹر نیٹ بھی دو روز سے بند کر رکھاہے ۔
پاکستان کی جانب سے تمام پیشگی شرائط پوری کرنے کے باوجود آئی ایم ایف قرض پروگرام بحال کرانے کی مہینوں سے جدوجہد کر رہا ہے، تاہم اب تک عالمی مالیاتی ادارے نے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط جاری نہیں کی ہے، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 50 کروڑ ڈالر کے قریب ہیں، جس سے بمشکل ایک مہینے کی درآمدات ہوسکتی ہیں۔
اس سے قبل 9 مئی کو موڈیز نے کہا تھا کہ پاکستان، آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے بغیر ڈیفالٹ کر سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس جون کے بعد فنانسنگ کے حوالے سے غیریقینی صورتحال ہے۔