اسمبلیاں تحلیل ہونے سے آئینی بحران پیدا ہو گیا
ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کا تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار، وزیراعظم کی تجویز صدر مملکت نے اسمبلیاں تحلیل کر دیں
قومی اسمبلی کا اجلاس یکم رمضان بروز اتوار 03اپریل 2022ء کو ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن، دونوں جانب سے اس اجلاس کو غیر معمولی اور انتہائی اہم قرار دیا جا رہا تھا۔
اپوزیشن جماعتیں اسمبلی میں اکثریت کی وجہ سے وزیر اعظم عمران خان کو برطرف کرنے لیے پراُمید تھیں، جب کہ حکومتی جماعت اتحادی جماعتوں اور پارٹی کے منحرف ہونے والے اراکین کی وجہ سے مطلوبہ نمبر پورے نہ ہونے کی وجہ سے مشکل میں دکھائی دی ۔تاہم اجلاس شروع ہونے کی بعد ، عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے قبل ہی ڈپٹی اسپیکر نے اپنی رولنگ میں تحریک عدم اعتماد کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ، اس پر ووٹنگ کرانے سے انکار کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا ۔
اجلاس کے بعد قوم سے اپنے مختصر خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر نے آئین کے تحت تحریک عدم اعتماد کو مسترد کر دیا ہے ، جس کے بعد انہوں نے صدر مملکت کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز بھیج دی ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا ، اسمبلی میں دھرنا دینے اور فوری طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ قانونی ماہرین کی جانب سے بھی اسپیکر کے اقدام کو آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے اس کے نتیجہ میں آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
صدر مملکت عارف علوی نے وزیر اعظم کی ایڈوائز پر اسمبلیاں تحلیل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ قانونی ماہرین نے سپیکر قومی اسمبلی، وزیر اعظم اور صدر کے اقدام کو غیر آئینی قرار دیا ہے۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس اقدام سے آئینی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
اپوزیشن جماعتوں نے سپیکر قومی اسمبلی کے اقدام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے قومی اسمبلی کا دھرنا دے دیا ہے اور فوری طور پر سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی اسمبلی میں اس وقت اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس جاری ہے جس کی صدرات مسلم لیگ ن کے رہنما ایاز صادق کر رہے ہیں۔
آئینی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ سپریم کورٹ فوری طور پر مداخلت کرے اور فیصلہ صادر کرے۔ بعض قانونی ماہرین کا خیال ہے کہ سپریم کورٹ جانے کی صورت میں تحریک انصاف کو فائدہ ہو سکتا ہے کیونکہ اب غیر ملکی سازش کی بات سپریم کورٹ میں ضرور اٹھائی جائے گی جسے اس سے پہلے عدالت سننے سے گریز کرتی رہی ہے۔
بعض حلقوں کا خیال ہے کہ وزیر اعظم کے اقدام کے بعد تحریک انصاف اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کر جائے گی ممکن ہے دنگا فساد کے واضح امکانات ہیں۔