او آئی سی اہم اجلاس میں کس نے کیا کہا؟
وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اڑتالیسویں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ دنیا کے ڈیڑھ ارب افراد کے نمائندہ ادارے کے طور پر اسلامی تعاون تنظیم کی مؤثر آواز کشمیر اور فلسطین کے دیرینہ مسائل کے حل کیلئے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ مسلم امہ کشمیر اور فلسطین کے تنازعات کے حل کے لئے کوئی تاثر قائم کرنے میں ابھی تک ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے کا وعدہ کیا تاہم پانچ اگست 2019ء کو بھارت نے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم کر دی، مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی بھارتی سازش جنیوا کنونش کے تحت ایک جنگی جرم ہے۔ انہوں نے افغانستان میں استحکام کو انتہائی اہم قرار دیا اور وہاں انسانی بحران سے بچنے کیلئے عالمی پابندیاں اٹھانے پر زور دیا۔
یوکرین کی صورتحال کے بارے میں وزیراعظم نے کہا کہ او آئی سی، چین اور تمام دوسرے ممالک کو بحران کے حل کیلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ مسلم ممالک خود کو بلاک کی سیاست میں الجھانے کے بجائے دنیا میں قیام امن کیلئے اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں۔ وزیراعظم نے خا ص طور پر اقوام متحدہ میں منظور کی گئی تاریخی قرارداد پر اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو مبارک باد دی جس میں پندرہ مارچ کو اسلامو فوبیا سے نمٹنے کا دن قرار دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلام کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا جاسکتا اور معتدل اوردہشت گرد مسلمان کے درمیان فرق کے تصور کو مسترد کیا۔
حسین ابراہیم طہ، سیکرٹری جنرل او آئی سی
او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے اپنے خطاب میں فلسطین اور کشمیری عوام کے حالت زار پر گہری تشویش ظاہر کی۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کے طویل عرصے سے جاری مظالم مسلمان ملکوں پر ذمہ داری عائد کرتے ہیں کہ وہ یکجہتی کے جذبے کو فروغ دیں اور القدس الشریف کی تاریخی اور قانونی حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے مضبوطی کے ساتھ اسرائیلی ہتھکنڈوں کا مقابلہ کریں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک طویل عرصے سے جموں و کشمیر کے تنازعے کا حل تلاش نہیں کیا جا سکا۔ انہوں نے اگست 2019ء کے بھارت کے غیر قانونی اقدام کو عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا جن کے تحت مقبوضہ علاقے کی قانونی حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کے خودارادیت کے حق کے حصول کیلئے کوششیں دو گنا کرنے پر زور دیا۔ افغانستان کے بارے میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے افغان حکام کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر زور دیا تاکہ افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی کے مقاصد حاصل کئے جا سکیں۔
شاہ محمود قریشی، وزیر خارجہ پاکستان
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ او آئی سی تقریباً دو ارب مسلمانوں کی اجتماعی آواز ہے جو مسلم امہ کے اتحاد اور یکجہتی کے لیے کام کر رہی ہے، پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے او آئی سی کی کچھ کامیابیوں کا ذکر کیا، جن میں افغانستان میں خوراک اور سکیورٹی فنڈ کا آغاز بھی شامل ہے۔ شاہ محمود نے تجویز دی کہ2022-23 میں وزارتی سطح کے ایک اجلاس کا انعقاد کیا جائے، جس میں مسلم امہ کے حوالے سے امن اور سکیورٹی کے ڈھانچے پر غور کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلاموفوبیا کے خلاف آواز اٹھائی، جس پر اقوام متحدہ نے 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف دن کا اعلان کیا۔
وزیر خارجہ قریشی نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے عوام کو حق خودارادیت نہیں مل رہا۔ ہمیں غیرملکی مداخلت ختم اور تنازعات کو حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے اپنے بیان میں مسلم امہ کے اندر تنازعات ختم کرنے اور اتحاد کے لیے اشتراک، اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے مل کر کردار ادا کرنے، کرونا وبا کے خاتمے اور معاشی گراوٹ سے نکلنے اور ترقی کے لیے کام کرنے کے حوالے سے کچھ تجاویز بھی دیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیر کے جلد اور پرامن حل کے عزم کا اعادہ کیا ۔
شہزادہ فیصل بن فرحان، وزیر خارجہ سعودی عرب
سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود نے او آئی سی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب کی او آئی سی کے ممبر ممالک میں بھائی چارہ قائم رکھنے کی پالیسی واضح ہے ،ہم افغانستان، فلسطین اور جموں و کشمیر کے لوگوں کی حمایت کرتے ہیں اورعالمی کوششوں کو سراہتے ہیں کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کی گئی ہیں۔
افغانستان کے معاملے پر شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کا کہنا تھا کہ مملکت افغانستان کے امن و ترقی میں اسلامی ممالک کے کردار اور ان کی مدد کا اعادہ کرتی ہے اور ہم اس معاملے میں اپنی مزید مدد جاری رکھیں گے تاکہ افغان شہری اس بحرانی صورتحال پر قابو پا سکیں۔انہوں نے امید ظاہر کی افغانستان میں مختلف برادریاں تنازعات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کریں گی اور افغانستان کی سرزمین کو کسی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گی۔ سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم عالمی اداروں کی قراردادوں کی روشنی میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔
وانگ ژی، وزیر خارجہ چین
چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کانفرنس میں مہمان خصوصی کے طورپرشرکت کی ۔انہوں نے اپنے خطاب میں اسلامی دنیا کے ساتھ تجارتی اور ثقافتی تعلقات بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ چین اسلامی دنیا کا دوست ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلامی اور چینی تہذیبوں نے انسانی تاریخ میں اہم اقدار متعارف کروائیں اور دونوں تہذیبوں کے روابط تاریخی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چین تہذیبوں کے تصادم پر یقین نہیں رکھتا بلکہ تہذیبوں کے درمیان ڈائیلاگ کا حامی ہے تاکہ انسانیت مشترکہ طور پر بہتر مستقبل کی طرف گامزن ہو۔
چینی وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ اسلامی دنیا کے مسائل اور خصوصاً مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل کے لیے چین کی حمایت کوئی ڈھکی چھپی نہیں۔انہوں نے کہاکہ چین کشمیر اور فلسطین کے بارے میں مسلم دنیا کی خواہشات میں شریک ہے انہوں نے افغانستان میں امن اوردیرپا استحکام کی چین کی خواہش کو دہرایا۔
مولود چاوش اولو، وزیرخارجہ ترکی
ترکی کے وزیرخارجہ مولود چاوش اولو نے کہا کہ اسلامی دنیا کو امتیازی سلوک اور اسلامو فوبیا سمیت دنیا کے ہر کونے میں مسلمانوں کو درپیش چیلنجوں کے خلاف متحد ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم ایک امہ کی حیثیت سے متحد ہو جائیں تو ہرطرح کی مشکلات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا اس وقت مشکل وقت سے گزر رہی ہے، یورپ میں جنگ نے ہر ایک کو متاثر کیا ہے، ہم ایک ایسے دور میں ہیں جہاں مفادات کو انسانی اقدار پر برتری حاصل ہے اور اخلاقی قدریں کھو رہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی دنیا کی آج کی حالت کا ذمہ دار کون ہے؟ ایک دوسرے پر الزام لگانا تو آسان ہے لیکن کیا الزام تراشی سے تبدیلی لائی جا سکتی ہے،ہمیں سب سے پہلے اپنا احتسا ب کرناچاہیے۔ ترک وزیرخارجہ نے کہاکہ او آئی سی اسلامی دنیا کے مشترکہ نصب العین کی آواز ہے اور ہمیں مسلمان معاشروں کے حالات بہتر بنانے کے لئے مل کر کام کرنا چاہیے۔
سامح شکری، وزیر خارجہ مصر
مصرکے وزیر خارجہ سامح شکری نے کہاکہ 4 جون 1967 ء کی سرحدوں پر ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر مسئلہ فلسطین کا کوئی حل نہیں ہے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، مصر کسی بھی یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرتا ہے جو دو ریاستی حل کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مصر نے لیبیا میں ایک ساتھ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے علاوہ ایک پرامن قومی حل تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
سامح شکری نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق شام میں سیاسی عمل کو آگے بڑھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔انہوں نے افغانستان میں انسانی صورتحال پر غیر معمولی وزرائے خارجہ کے اجلاس کی طرف سے جاری کردہ او آئی سی کی قرارداد کے لیے مصر کی حمایت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ قاہرہ اس بات کو یقینی بنانے کو انتہائی اہمیت دیتا ہے کہ افغان سرزمین کسی بھی دہشت گرد تنظیم کے لیے ابتدائی مقامات یا محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال نہ ہو۔
محمد سلیمان الجاسر، صدراسلامی ترقیاتی بینک
اسلامی ترقیاتی بینک کے صدرمحمد سلیمان الجاسر نے اپنے خطاب میں کہاکہ ان کا بینک اعلی پیداواری صلاحیت کیلئے پائیدار بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی حمایت کے پختہ عزم پر کار بند ہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان کے عوام کی امداد کے لئے اسلامی تعاون تنظیم امداددینے والے ممالک اوراداروں کے علاوہ بین الاقوامی برادری کی مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے اوآئی سی ممالک کے درمیان تجارت اور تجارتی راہداریوں کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ اسلامی ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی شعبوںمیں تعاون کو فروغ دینا وقت کا تقاضا ہے۔
عثمان جیراندی،وزیر خارجہ تیونس
تیونس کے وزیر خارجہ عثمان جیراندی نے عرب گروپ کی جانب سے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اور پرتشدد انتہاء پسند ی مشترکہ دشمن ہے جو مسلم ممالک کو عدم استحکام کا شکار کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں رواداری کو فروغ دینے اور پر امن رہنے کے منصفانہ مقاصد کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
مختارتل بردی، نائب وزیر اعظم قازقستان
قازقستان کے نائب وزیراعظم مختارتل بردی نے کہاکہ مسلم امہ کے درمیان اتحاد و اتفاق اور چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا حل ضروری ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت دنیا کو عالمی سطح پر کئی تنازعات کا سامنا ہے، روس یوکرین تنازع سے عالمی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔
انتونیوگوتریس ،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ پاکستان میں او آئی سی اجلاس کے انعقاد پر مجھے خوشی ہے، او آئی سی اور اقوام متحدہ کے اغراض و مقاصد قریب تک ہیں، او آئی سی دنیا میں امن، سلامتی اور ہم آہنگی کے فروغ کیلئے اہم موثر کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم دنیا کے امن اور انسانیت کی ترقی کے لئے اتحاد اور ہم آہنگی کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کو سماجی ،عدم مساوات سمیت متعدد اہم چیلنجز کا سامنا ہے، دونوں تنظیمیں امن و استحکام کیلئے کوشاں ہیں، مجھے خوشی ہے کہ دونوں تنظیمیں انسداد دہشت گردی اور مذہبی رواداری سمیت متعدد اہداف پر مشترکہ حکمت عملی اپنائے ہوئے ہیں۔