پنجاب میں مری کی الگ ثقافتی پہچان

ہر سال 14مارچ کو پنجاب کلچر ڈے منایا جاتا ہے، پانچ دریاؤں کی دھرتی کو پنجاب کہتے ہیں، دریائے بیاس، دریائے جہلم، دریائے چناب، دریائے راوی اور دریائے ستلج۔ کلچر ڈے میں پنجاب کے خوبصورت رنگ پیش کئے جاتے ہیں، پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، اس کا کل رقبہ 20.63 ہیکٹر ہے جو کل ملکی اراضی کا 25.09 فیصد بنتا ہے۔

پنجاب میں کئی اقوام آباد ہیں جن کی زبانیں الگ ہیں۔ پنجاب کو بڑی زبانوں میں تقسیم کیا جائے تو پنجابی، سرائیکی، پوٹھوہاری، ہندکو، گوجری اور کئی دیگر زبانیں بولی جاتی ہیں۔ پنجاب میں معمولی لہجے کی تبدیلی کے ساتھ اگرچہ درجنوں زبانیں بولی جاتی ہیں مگر پنجاب میں رہنے والا ساری زبانوں کو کافی حد تک سمجھ سکتا ہے۔

مری پنجاب کا حصہ ہے جس کی اپنی الگ پہچان ہے، مری شمالی پنجاب کا حصہ لیکن وہاں کے مقامی لوگوں کا رہن سہن اور زبان اندرون پنجاب کے لوگوں سے بالکل مختلف ہے، وہاں بولی جانے والے زبان ہندکو کہلاتی ہیں اور بہت سے لوگ پنجاب بولنا تو درکنار ٹھیک طرح سے سمجھنے سے بھی قاصر ہوتے ہیں، اسی طرح اندرونی پنجاب پہنے جانے دھوتی کرتا کو پہاڑ کے لوگ معیوب لباس تصور کرتے ہیں، اندرون پنجاب میں عورتیں کھیتوں میں کام کرتے نظر آتی ہیں لیکن شمالی پنجاب میں عورتیں صرف گھریلو ذمہ داریاں نبھاتی ہیں اور ان کے پہناوے بھی پنجاب کی دوسری خواتین سے مختلف ہوتے ہیں۔

مری کلچر کی عکاسی کرتی ایک خوبصورت تصویر

خوشگوار موسم کی وجہ سے مری سیاحوں کا مرکز بن گیا ہے، کیونکہ مئی، جون، جولائی اور اگست میں جب پورے ملک میں گرمی پڑ رہی ہوتی ہے تو مری کا موسم سرد ہوتا ہے جو گرم علاقوں کے باسیوں کو اپنے جانب کھینچتا ہے، اندرون ملک کے ساتھ ساتھ بیرونی سیاح بھی مری کی خوبصورت وادیوں کے گرویدہ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہر سال لاکھوں سیاح مری کا رخ کرتے ہیں یوں سیاحوں کی وجہ سے مری کے شہری علاقوں کے کلچر میں تبدیلی آئی ہے جبکہ گاؤں دیہات کا کلچر ابھی بھی قدیم ہے۔ مری کے قدیم باسی شکوہ بھی کرتے ہیں کہ سیاحوں نے مری کے اصل کلچر کو برباد کر دیا ہے۔

مال روڈ مری میں ایک سیاح لڑکی خریداری میں مصروف ہے

شمالی علاقے کی اپنی منفرد سماجی اقدار ہیں، خواتین اور بزرگوں کا بہت احترام کیا جاتا ہے، اگر دوران سفر گاڑی میں کوئی خاتون یا بزرگ سوار ہو تو پہلے سے بیٹھے لوگ ان کے لئے نشست خالی کر دیتے ہیں، لڑکیوں اور لڑکوں کی دینی و نیوی تعلیم کی تفریق نہیں کی جاتی، شادی بیاہ کی رسومات بھی پنجاب کے دیگر حصوں کی نسبت بالکل مختلف نوعیت کی ہوتی ہیں بول چال، رہن سہن، رسم رواج اور روایات مختلف ہونے کے باوجود یہ لوگ اپنی شناخت پنجابی کی حیثیت سے کراتے ہوئے فخر محسوس کرتے ہیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button