پی ایس ایل کا نیا چیمپئن کون ہو گا؟
پاکستان سپر لیگ 7 کے سنسنی خیز اور دلچسپ مقابلے آج فائنل مقابلے کے بعد اختتام کو پہنچ جائیں گے، لیگ کے آغاز سے قبل ہی گزشتہ سیزن کی فاتح دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز کی ٹیم کو اس بار فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا اور اس نے لیگ میچوں اور پہلے آف مرحلے کے میچ میں خود کو فیورٹ ثابت بھی کیا، محمد رضوان کی قیادت میں ملتان سلطانز کی ٹیم نے پہلے مرحلے میں اپنے تمام میچوں میں کامیابی حاصل اور پانچ میچ جیت کر ٹیم ناقابل شکست رہی۔
قذافی سٹیڈیم ہونے والے دوسرے کے دوران اسے لاہور قلندرز کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یہ اس ٹیم کی اس لیگ میں پہلی شکست تھی،لیگ کے آغاز سے قبل یہ بھی کہا جا رہا تھا کہ ملتان سلطانز کے بعد اگر کوئی ٹیم فائنل تک رسائی کی صلاحیت رکھتی ہے تو وہ کراچی کنگز ہے تاہم یہ بات سو فیصد غلط ثابت ہوئی اور کراچی کنگز پہلا میچ کیا ہارے پھر جیت کی شکل ہی بھول گئی، دلچسپ بات یہ ہے کہ ملتان سلطانز کی جیت کا تسلسل توڑنے والی بھی لاہور قلندرز کی ٹیم تھی اور کراچی کنگز کی ناکامیوں کا سلسلہ توڑنے والی بھی لاہور قلندرزہی بنی، ملتان سلطانز لیگ میچوں کے دوران نو میچ جیت کر سرفہرست رہی اور کراچی کنگز کی ٹیم مسلسل نو ناکامی لیکر سب سے آخری نمبر پر رہی، کراچی کنگز کی ٹیم پاکستان سپر لیگ کے کسی بھی ایڈیشن میں سب سے زیادہ ناکامی حاصل کرنے والی ٹیم بنی جبکہ ملتان سلطانز کی ٹیم لیگ کے کسی بھی ایڈیشن میں سب سے زیادہ کامیابیاں سمیٹنے والی ٹیم بن گئی۔
آج ہونے والا فائنل ملتان سلطانز کی ٹیم جیت کر ٹرافی اٹھاتی ہے یا نہیں اس بات سے قطع نظر اگر دیکھا جائے تو اس ٹیم نے واقعی اپنے شائقین کے پیسے پورے کئے ہیں، اس کی کامیابیوں کی بڑی وجہ اس کی نوجوان قیادت محمد رضوان ہیں جو میچ کے دوران کسی بھی لمحے اپنے چہرے اور باڈی لینگویج سے یہ ظاہر نہیں ہونے دیتے کہ وہ پریشان ہیں تاہم خوشی کے تاثرات ان کے چہرے پر ہر وقت نمایاں رہتے ہیں۔
اگر کسی بائولر کو مسلسل چھکے یا چوکے پڑ رہے ہوں تو وہ اس پر غصہ کرنے کی بجائے اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں، کوئی کوئی بلے باز ایک یا دو میچوں میں نہیں سکور کرپاتا تو اس کو ڈراپ کرنے کی بجائے اس کو حوصلہ افزائی کرتے ہیں ، ملتان سلطانز کے پاس بہترین بائولنگ اٹیک موجود ہے جس میں شاہنواز دھانی اور ڈیوڈ ویلی نمایاں ہیں جبکہ ملتان سلطانز کو عمران طاہر جیسے تجربہ کار سپنرز کی خدمات حاصل ہیں جنہوں نے تقریباً ہر میچ میں اپنی ٹیم کیلئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، بیٹنگ لائن میں محمد رضوان نے لیگ کے دوران خود کو مستند ٹاپ آرڈر بلے باز کے طور پر منوایا ہے ان کی جانب سے دیا جانے والا سٹارٹ ٹیم کو ایک اچھا مجموعہ دینے میں معاون و مددگار ثابت ہوا ہے، ملتان سلطانز کی فیلڈنگ بھی لیگ کے دونوں مراحل میں شاندار رہی۔
ان تمام عوامل کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ دفاعی چیمپئن ملتان سلطانز آج فائنل کیلئے فیورٹ ہے ،یہ تو دس میں سے اپنے نو میچ جیتنے والی ٹیم کی خصوصیات تھیں اب دیکھتے ہیں کہ گزشتہ سال کا فائنل کھیلنے والی کراچی کنگز کی ٹیم کے آخر ایسے کیا مسائل تھے کہ وہ دس میں سے صرف نو میچ ہی جیت سکی، کراچی کنگز کے مسائل لیگ کے آغاز کے ساتھ ہی شروع ہو گئے تھے، کورونا نے اس ٹیم کو سب سے پہلے اپنے نرغے میں لیا وسیم اکرم کی خدمات ٹیم کو آغاز کے میچوں میں دستیاب نہیں تھیں، اسی طرح محمد عامر ٹیم سے باہر ہو گئے، جب تک وسیم اکرم ٹیم کے ساتھ شامل ہوئے اس وقت تک کراچی کنگز کی ٹیم تین ناکامیوں کے بعد اس قدر دبائو کا شکار ہو چکی تھی کہ اس کا دوبارہ اٹھنا مشکل نظر آرہا تھا۔
کپتان بابر اعظم لیگ کے دونوں مراحل میں دبائو کا شکار رہے، آغاز کے کچھ میچوں میں ان کی جانب سے اچھی بیٹنگ دیکھنے کو ملی مگر ٹیم کی مسلسل ناکامیوں کا بوجھ ایسا پڑا کہ ان کی اپنی کارکردگی بھی متاثر ہو کر رہ گئی، ان کی جانب سے بائولرز کو صحیح وقت پر استعمال نہ کیا گیا، بیٹنگ میں بھی انہیں کسی بلے باز کی جانب سے مدد حاصل نہ تھی جبکہ فیلڈنگ بھی کراچی کنگز کی ناقص رہی، بابر اعظم کے چہرے پر واحد مسکراہٹ لاہور قلندرز کیخلاف واحد جیت کے آئی اور پھر اس کے بعد ان کے چہرے پر اداسی کے سائے رہے، پاکستان سپر لیگ کی ایک اور ٹیم جس کے بارے میں تاثر تھا کہ وہ مخالف ٹیموں کیلئے چیلنج بنے گی مگر وہ بھی توقعات کے مطابق کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی جی ہاں سرفراز احمد کی قیادت میں لیگ میں شریک کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے گو کہ کچھ حد تک بہتر کارکردگی دکھائی مگر اس ٹیم میں صلاحیت تھی کہ وہ اس سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی مگر ایسا نہ ہوسکا۔
سرفراز احمد بھی ایک دو میچوں میں اپنی بیٹنگ سے شائقین کو تفریح فراہم کرنے میں کامیاب ہوئے اس کے بعد ان کا بلا بھی خاموش ہو گیا،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز ے مجموعی طور پر 10 میچوں میں سے 4 میں فتح حاصل کی اور 6 میچوں میں شکست سے دوچار ہونا پڑا۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرح کوئٹہ نے بھی 8 پوائنٹس حاصل کیے مگر خالص رن ریٹ کی بنیاد پر وہ پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں نمبر پر آئی جس کی وجہ سے ٹورنامنٹ سے باہر ہوگئی۔دوسرے مرحلے میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اپنا پہلا میچ اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف 5 وکٹوں سے جیتا مگر پھر مسلسل 3 میچوں میں شکست اس کا مقدر بنی۔
گلیڈی ایٹرز پہلے لاہور قلندرز سے 8 وکٹ سے ہارے، پھر پشاور زلمی سے 24 رنز سے شکست کھائی، بعد میں ملتان سلطانز نے اسے 117 رنز کے بڑے مارجن سے ہرایا۔ آخر میں وہ کراچی کنگز کے خلاف 23 رنز سے کامیاب ہوئے۔پاکستان سپر لیگ 7 میں اگر دیکھا جائے تو اس بار سب سے زیادہ مجموعی سکور 245 رنز بنا جو پاکستان سپر لیگ کے تمام ایڈیشنوں میں بنایا جانے والا دوسرا بڑا مجموعہ رہا اور یہ کارنامہ بھی ملتان سلطانز کی ٹیم نے سرانجام دیا، ملتان سلطانز نے 18 فروری کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف مقررہ 20 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر 245 رنز بنائے جو رواں سیزن میں کسی بھی ٹیم کا سب سے بڑا اسکور ہے۔ اس کے علاوہ یہ پی ایس ایل کی تاریخ میں دوسرا بڑا اسکور بھی ہے۔
رواں سیزن میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے کم اسکور 20 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 105 رنز ہے۔ یہ پی ایس ایل کے رواں سیزن کا سب سے کم اسکور بھی ہے۔ یہ اسکور 20 فروری کو اسلام آباد یونائیٹڈ نے ملتان سلطانز کے خلاف کیا۔ رواں سیزن کے دوران رنز کے لحاظ سے سب سے بڑی فتح بھی ملتان سلطانز نے حاصل کی جب اس نے 18 فروری کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 117 رنز سے میچ جیتا۔ جبکہ وکٹوں کے لحاظ سے سب سے بڑی فتح 8 وکٹوں سے تھی جو 13 فروری کو لاہور قلندرز نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف حاصل کی۔
رواں سیزن میں کم ترین مارجن سے حاصل ہونے والی فتح کی بات کی جائے تو اسلام آباد یونائیٹڈ نے 14 فروری کو کراچی کنگز کے خلاف صرف ایک رن سے کامیابی حاصل کی جبکہ وکٹ کے لحاظ سے سب سے کم مارجن سے کامیابی 5 وکٹوں کی ہے جو 12 فروری کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف حاصل کی۔حقیقت میں یہی وہ ناکامی تھی جس کے بعدکراچی کنگز کی ٹیم شدید دبائو میں آئی اور اس کا اٹھنا مشکل ہو گیا۔
کرکٹ ماہرین کے مطابق اگر کراچی کنگز یہ میچ جیت جاتی تو اس کی کامیابیوں کا سفر شروع ہو جاتا، لیگ میچوں کے دوسرے مرحلے میں انفرادی طور پر سب سے زیادہ 264 رنز ملتان سلطانز کے محمد رضوان نے بنائے ہیں مگر دونوں مرحلوں کے اختتام پر سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ لاہور قلندرز کے فخر زمان نے قائم کیا۔ انہوں نے 10 اننگز میں 521 رنز بنائے۔ وہ اس ٹورنامنٹ میں اب تک 500 یا زائد رنز اسکور کرنے والے واحد بیٹسمین ہیں۔