بابر اعظم اور فخر زمان میں بہتر اوپنر کون؟
24 اکتوبر 2021 کی تاریخ پاکستان کرکٹ شائقین کے ذہن پر نقش ہو چکی ہے، جی ہاں یہ وہی تاریخ ہے جب پاکستان ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے میچ میں روایتی حریف بھارت کودس وکٹوں کے واضح فرق سے شکست دیکر تاریخ رقم کی تھی، بھارت کی جانب سے دیئے جانے والے 152 رنز کے ہدف کو پاکستان کے اوپنرز محمد رضوان اور کپتان بابر اعظم نے با آسانی حاصل کرکے میچ جیت لیا تھا اور ایک طویل عرصہ کے بعد ان دونوں میں ماضی کے اوپنرز عامر سہیل اور سعید انور کی جھلک دیکھنے کو ملی ، صرف 17.5اوورز میں ہدف کو حاصل کرتے ہوئے ان دونوں اوپنرز نے بھارت کے ہر بائولرز کی خوب عزت افزائی کی تھی اور کسی بھی لمحے تیز رفتاری سے کھیلنے کے باوجود یہ نہیں لگا تھا کہ دونوں میں سے کسی کی وکٹ رسک پر ہے۔
اس جیت کے بعد یہ سوال بھی اٹھایا گیا کہ کہاں گئے وہ لوگ جو فخر زمان کی بطور اوپنر حمایت کر رہے تھے ، اس میچ کے دو ہفتے اور چار دن بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کا سامنا سیمی فائنل میں آسڑیلیاکی ٹیم سے ہوا ، سیمی فائنل میں بھی محمد رضوان اور بابر اعظم نے بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے 71رنزکا آغاز فراہم کیا مگر اس آغاز میں وہ تیزی دیکھنے کو نہیں ملی جو بھارت کیخلاف میچ میں نظر آتی تھی، دونوں نے یہ 71رنز 9.5 اوورز میں بنائے ،بابر اعظم 34 گیندوں پر 39 جبکہ محمد رضوان نے 52 گیندوں پر 67 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ فخر زمان کو میچ میں کھیلنے کیلئے صرف 32گیندیں ملیں جس انہوں نے 55 رنز کی اننگز کھیلی کر پاکستان کا سکور 176 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے قبل جو بحث شروع ہوئی تھی وہ اب بھی وہیں پر موجود ہے اور وہ یہی ہے کہ رواں سال پاکستان کرکٹ ٹیم نے آسڑیلیا میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی شرکت کرنی ہے اور سوال یہی ہے کہ کیا وہاں بھی بابر اعظم اور محمد رضوان ہی کو بطور اوپنر کھلایاجائے گا اگر ایسا ہے تو پھر فخر زمان کو کہاں ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
اب آتے ہیں جاری پاکستان سپر لیگ سیزن 7 کی جانب جہاں فخر زمان لاہور قلندرز کی جانب سے بھرپور فارم میں نظر آرہے ہیں اور بطور اوپنر انہوں نے خودکو منوایا ہے، فخر زمان اس سیزن میں پہلی سنچری بنانے والے اوپنر بھی بنے ہیں جبکہ دوسری جانب بابر اعظم جوکراچی کنگز کی قیادت کر رہے ہیں کی کپتانی میں ان کی ٹیم مسلسل تین میچوں میں شکست سے دوچار ہو چکی ہے اور وہ خود بھی بیٹنگ میں مشکلات اور دبائو کا شکار دکھائی دیتے ہیں، اس بات کی جانب فوری توجہ کی ضرورت اس لئے ہے کہ پاکستان کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے ٹیم کے کمبی نیشن کو حتمی شکل دینی ہے ۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بابر اعظم اور محمد رضوان نے گزشتہ سال ٹی ٹوئنٹی کے تقریباً ہر ریکارڈ کو ہی پاش پاش کردیا ہے مگر اب یہ ماضی کا قصہ ہے، اب آگے کی جانب دیکھنا ہے ، فخر زمان بلاشبہ ایک جارح مزاج اوپنر ہیں اور انہیں بڑے میچوں میں بطور اوپنر نہ آزمانا بہرحال اب تک سمجھ سے باہر ہیں، بابر اعظم اور فخر زمان کی بیٹنگ کا موزانہ اگر پاور پلے کے دوران کیا جائے جب فیلڈنگ کا گھیرا انتہائی سخت ہوتا ہے تو اس میں واضح طور پر آپ کو دکھائی دے گا کہ بابر اعظم کو اپنی شاٹس بنانے میں دقعت محسوس ہوتی ہے جبکہ فخر زمان ان کے مقابلے میں زیادہ بہتر دکھائی دیتے ہیں۔
فخر زمان پاور پلے کے دوران ہر چھ گیندوں پر سات سے اوپر سکور کرتے ہیں جبکہ بابر اعظم چھ پر چھ ہی سکور کرتے ہیں جبکہ محمد رضوان ان دونوں سے بھی آگے ہیں وہ پاور پلے کے دوران ہر چھ گیندوں پر آٹھ سے بھی زیادہ رنز سکور کر جاتے ہیں، اگر 2020 کے بعد سے اب تک ان تینوں کی پاور پلے میں کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو اس میں فخر زمان بہت آگے دکھائی دیتے ہیں، اس عرصہ کے دوران فخر زمان کا سٹرائیک ریٹ 130.9 رہا ، محمد رضوان کا سٹرائیک ریٹ اس عرصہ کے دوران 119.22 رہا جبکہ بابر اعظم کا سٹرائیک ریٹ اس عرصہ کے دوران 109.24 رہا۔
ان اعداد و شمار کو پیش کرنے کا قطعی یہ مطلب نہ لیا جائے کہ یہاں بابر اعظم اور فخر زمان کے درمیان کوئی مقابلہ ہو رہا ہے دراصل یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ اس دور کی ٹی ٹونئٹی کرکٹ میں بائیں ہاتھ کے اوپنر کی افادیت کیاہے، فخر زمان کو جب سے بطور اوپنر ہٹا کر نمبر تھری کی پوزیشن پر بیٹنگ کیلئے بھیجا گیا ہے تو ان کا سٹرائیک ریٹ 123.02 پر آگیا ہے جبکہ جس وقت وہ بطور اوپنر کھیل رہے تھے تو ان کا سٹرائیک ریٹ 136.24 تھا ، یہاں یہ بھی بتانا ضروری ہے کہ جب فخر زمان لاہور قلندرز کی جانب سے بطور اوپنر کھیلتے ہیں تو ان کی بیٹنگ میں زیادہ تسلسل ہوتا ہے۔
اس کے برعکس جب وہ پاکستان کی جانب سے بطور اوپنر کھیلتے ہیں تو ان کی بیٹنگ میں اس طرح کا تسلسل دکھائی نہیں دیتا ، ان کی رنز بنانے کی اوسط بطور لاہور قلندرز اوپنرز ، بطور پاکستانی اوپنرز سے زیادہ ہے اسی طرح ان کا سٹرائیک ریٹ بطور لاہور قلندرز اوپنر 139.04 ہے اور بطور پاکستانی اوپنر ان کا سٹرائیک ریٹ 136.24 ہے ، تاہم یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کامران اکمل کے بعد فخر زمان کا سٹرائیک ریٹ بطور پاکستانی اوپنر دوسرے نمبر پر ہے جو 139.55 بنتا ہے، بابر اعظم اور فخر زمان کے بین الاقوامی ٹی ٹوئنٹی میچوں میں سٹرائیک ریٹ میں بھی فرق واضح ہے بابر اعظم کا بطور اوپنر سٹرائیک ریٹ 132.61 بنتا ہے جبکہ اسکے مقابلے میں فخر زمان کا سٹرائیک ریٹ 136.24 بنتا ہے۔
مبصرین اس بات پر متفق ہیں کہ نمبرز کبھی فیصلہ نہیں کرتے کہ کس کی کارکردگی کیسی ہے ، اس وقت بابر اعظم اور محمد رضوان بطور اوپنر جو تال میل بنائے ہوئے ہیں وہ زیادہ ضروری ہے اور مبصرین کے مطابق اگر اس کو چھیڑا گیا تو کچھ مشکلات سامنے آسکتی ہیں، یہ ساری اعداد و شمار پیش کرنے کا یہ مقصد قطعی طور پر نہیں ہے کہ بابر اعظم کو اوپننگ سے ہٹا کر فخر زمان کو محمد رضوان کے ساتھ جوڑ دیا جائے اور لیفٹ رائٹ کا کمبی نیشن بنایا جائے بلکہ یہ اعداد و شمار پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دیکھا جائے کہ جب آپ کے ٹیم میں تین اوپنرز بیک وقت موجود ہیں تو ان کا استعمال کیسے کرنا ہے اور ان کی صلاحیتوں سے کیسے فائدہ اٹھانا ہے۔
بابر اعظم بلاشبہ اس دور کا بہت بڑا بیٹر ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ ہم اس وقت بابر اعظم اور محمد رضوان کے دوران میں کرکٹ کھیل رہے ہیں تو غلط نہ ہوگا ، بابر اعظم کا شمار ان چند بلے بازوںمیں ہوتاہے جو خراب فارم کے باوجود تیس سے چالیس رنز بنا کر ہی پویلین واپس جاتے ہیں اور جب بھرپور فارم میں ہوں تو پھر مخالف ٹیم کے ساتھ وہی کرتے ہیں جو انہوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران بھارتی بائولرز کے ساتھ کیا تھا، بابر اعظم اب تک ابتدائی میچوں میں پی ایس ایل میں وہ کارکردگی نہیں دکھا سکے ہیں جو انکا خاصہ ہے مگر یقین کریں وہ کم بیک کرینگے اور شائقین کرکٹ کو اپنی بیٹنگ کے بھرپور جلوے بھی دکھائیں گے۔