ان ہاؤس تبدیلی کیلئے ووٹ پورے نہیں
ان ہاؤس تبدیلی کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے ووٹ پورے نہیں، اجتماعی استعفوں کے ذریعے حکومت کو رخصت کیا جا سکتا ہے، مولانا عبدالغفور حیدری
سینٹر مولانا عبدالغفور حیدری سینئر سیاستدان ہیں وہ جمعیت علمائے اسلام کے سیکرٹری جنرل ہیں، انہیں جمعیت علمائے اسلام میں خاص مقام حاصل ہے، جمیعت علمائے اسلام کے دیرینہ اور نظریاتی رہنما ہونے کی وجہ سے مولانا فضل الرحمان کے بعد انہی کا نام آتا ہے۔ مولانا عبدالغفور حیدری دھیمے انداز میں بات کرتے ہیں وہ نرم خو اور حقیقت پسند رہنما ہیں، انہیں حقیقت پسندی کی وجہ سے اپنے اور پرائے نہایت قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، صلح جوئی ان کی طبیعت کا خاصا ہے، خیبرپختونخوا کے بعد بلوچستان کو جے یو آئی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے تو اس کی بنیادی وجہ بھی مولانا عبدالغفور حیدری جیسی قد آور سیاسی شخصیت ہے، ملکی سیاست اور اقتدار کا طویل عرصہ تک حصہ رہنے کی وجہ سے انہیں سیاسی مسائل کا بخوبی ادراک ہے کیونکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، صوبائی وزیر سمیت مسلسل اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے ہیں، ملک کے موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر ان کے ساتھ ہونے والی خصوصی گفتگو ذیل کی سطور میں پیش کی جا رہی ہے۔
حالیہ سیاسی ہلچل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تحریک انصاف کے خلاف اس وقت مہم شروع کی جب دیگر سیاسی جماعتیں خاموش تھیں مگر اب عوام سمیت سبھی جماعتیں ہمارے مؤقف کو تسلیم کرنے پر مجبور ہیں۔ اب وقت ثابت کر رہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے جو وعدے کئے تھے ان میں سے کوئی ایک وعدہ بھی پورا نہیں ہوا ہے بلکہ مسائل پہلے کی نسبت کئی گنا بڑھ گئے ہیں۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے بطور خاص ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے کے وعدے، 50 لاکھ گھر اور ڈالر کی بڑھتی قیمت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں سے کوئی وعدہ بھی پورا نہیں ہوا ہے، المیہ تو یہ ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کے باعث مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ تحریک انصاف حکومت کے کرپشن کے خلاف اقدامات اور احتسابی عمل بارے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ محض نعرہ تھا جس میں کوئی صداقت نہیں، اگر اس میں کوئی صداقت ہوتی تو ہم یہ پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ آج تک کس سیاسی رہنما کو کرپشن کی سزا ہوئی ہے؟
مولانا عبدالغفور حیدری سے سوال کیا گیا کہ جے یو آئی ان ہاؤس تبدیلی کے خلاف کیوں ہے تو انہوں نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی کیلئے دونوں ایوانوں میں عددی برتری ہونی چاہئے جو کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس نہیں ہے انہوں نے تسلیم کیا کہ اپوزیشن جماعتیں بظاہر اتحاد کی بات کرتی ہیں مگر ایوان میں ہر جماعت کی ترجیحات الگ ہونے کی وجہ سے ہمیں ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سینیٹ چیئرمین کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد یہ بات آشکار ہو گئی تھی کہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں میں یکجہتی کا فقدان پایا جاتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ان ہاؤس تبدیلی کا آپشن زیر غور ہے عددی برتری ہونے پر اسے اپنایا جا سکتا ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ ان ہاؤس تبدیلی کا اب تک کوئی ماحول نہیں بنا ہے شاید آنے والے چند دنوں میں اس کا ماحول بن جائے۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام اسمبلیوں سے اجتماعی استعفے دینے کا مؤقف رکھتی ہے، جے یو آئی چاہتی ہے کہ جب اپوزیشن کی تمام جماعتیں مشترکہ طور پر ایوان سے استعفے دے دیں گی تو الیکشن کمیشن کے بس میں نہیں ہو گا کہ وہ آدھی نشستوں پر ضمنی انتخابات کرا سکے کیونکہ نئے انتخابات میں وقت بہت کم رہ گیا ہے یہ منصوبہ اس لئے بھی کارگر ثابت ہو گا کیونکہ اپوزیشن کی مجموعی نشستوں اور حکومت کی نشستوں میں انیس بیس کا فرق ہے۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے ڈیل کی افواہوں پر کہا کہ ڈیل ہر دور میں ہوتی ہے مگر ہمارے ساتھ کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے، صدارتی نظام کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اب سے پہلے جو صدارتی نظام رائج ہوئے ہیں وہ ملک و قوم کیلئے نقصان کا باعث بنے ہیں۔ سو صدراتی نظام کوئی اچھنبے کی بات نہیں ہے اگر اس نظام کو ایک بار پھر آزما لیا گیا تو اس کا نقصان ہی ہو گا۔ اہم بات یہ ہے کہ ہمارا ملک صدراتی نظام کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ ہمارے آئین میں پارلیمانی نظام کی بات کی گئی ہے، ایسی صورتحال میں اگر ہم صدراتی نظام کی طرف جاتے ہیں تو اس مقصد کیلئے ہمیں سب سے پہلے پورا آئین تبدیل کرنا پڑے گا۔ آج کے ماحول میں پاکستان کسی بھی نئی آزمائش کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے اسی وجہ سے تمام سیاسی جماعتوں نے صدراتی نظام کی مخالفت کی ہے۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ اس وقت پاکستان مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے، تحریک انصاف کی حکومت مشکلات پر قابر پانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے لہذا ایسی صورتحال میں حکومت کا برقرار رہنا مشکل دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے ’’پوری دنیا میں مہنگائی ہونے کے‘‘ تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پڑوس عرب ممالک میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا ہے جبکہ ہمارے ہاں دو سو فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا ہے، یہ تحریک انصاف کی حکومت کی ناکامی ہے یہ صورتحال غریب طبقہ کیلئے خطرناک ہے اور ہم اسی طبقے کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں۔