گھر کو سیاحوں کی میزبانی میں بدلنے والی خاتون
گلگت بلتستان کے ضلع شگر میں حسینہ حیدرکے گیسٹ ہائوس کی دھوم دور دور تک ہے۔ گائوں میں رہنے والی اس خاتون نے اپنے گھر کو ہی گیسٹ ہائوس بنا رکھا ہے۔ حسینہ حیدرکا تعلق سکردو سے ہے، وہ شادی کے بعد شگر منتقل ہو گئی تھیں، وہ اس وقت ایک سماجی کارکن ہیں جبکہ ضلعی کونسلر بھی رہ چکی ہیں ۔ وہ بتاتی ہیںکہ اس مہنگائی کے دور میں، میں نے سوچا کہ اپنے گھر میں بیٹھ کر کچھ کام کر لوں جس سے آمدن ہو جبکہ کام کرنا میرا شوق بھی ہے۔ چنانچہ اپنی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے میں نے گیسٹ ہائوس کھولا ہے۔یہ مشورہ میرے بیٹے نے دیا تھا، جو یہاں سیاحت سے متعلق ہی کام کرتا ہے۔ ہماری گاڑیاں ہیں اور میرا بیٹا بکنگ وغیرہ پر جاتا ہے۔
حسینہ کا کہنا ہے کہ جو مہمان ان کے علاقے میں آتے تھے ان کو یہی شکایت ہوتی تھی کہ یہاں کوئی روایتی کھانا نہیں ملتا۔ بڑے بڑے ہوٹلوں میں بھی کھانا اچھا نہیں ہوتا تو میرے بیٹے نے مجھ سے کہا کہ امی جان ہم گھر کو ہی گیسٹ ہائوس بنا لیتے ہیں، میں کسی شیف سے کھانا بنوا لوں گا جس پر میں نے بیٹے سے کہا کہ چونکہ میں گھر پر فارغ ہی رہتی ہوں اس لیے خود کھانا بنائوں گی۔ پھر ہمارا کام بھی سال بھر چلنے والا نہیں ہے، کبھی سیاح آتے ہیں اور کبھی نہیں آتے۔ وہ کہتی ہیں کہ میرے ساتھ صرف ایک ملازمہ ہے جو برتن وغیرہ دھوتی ہے جبکہ صفائی وغیرہ کے لیے ایک اور لڑکی آتی ہے۔ حسینہ حیدر کے مطابق سبزی ہو،خوبانی کا تیل ہو یا پھر مکھن، لسی، دودھ، دیسی انڈے یا آٹا سب کچھ ہمارے گھر کا ہی ہوتا ہے اور لوگ اس چیز کو بہت پسند کرتے ہیں۔ ہماری روایتی ڈشوں میں پلپو، بھلے ہیں اور چائومین وغیرہ شامل ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پتھر کی دیگچی میں مٹن بناتی ہوں جو بہت لذیذ ہوتا ہے۔ سلاد اخروٹ اور انگور کا ہوتا ہے۔ اسی طرح مختلف چٹنیاں بھی ہوتی ہیں۔ حسینہ حیدر کے گیسٹ ہائوس کے سات سے آٹھ کمرے ہیں، یہاں ڈراموں کی شوٹنگ بھی ہوتی ہے، جس کے لیے پہلے بکنگ کروانا پڑتی ہے ۔ وہ بتاتی ہیں کہ ان کے پاس کراچی، لاہور، اسلام آباد سے لوگ آتے ہیں حتیٰ کہ انگریز سیاح بھی آتے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ رش نہیں ہونے دیتیں تاکہ لوگ تنگ نہ ہوں۔ حسینہ واٹس ایپ پر بکنگ لیتی ہے، وہ کہتی ہیں کہ یہاں ایک خاتون کے لیے گیسٹ ہائوس کھولنا آسان نہیں ہے۔ مسائل تو ہیں لیکن میرے خاندان نے میرا ساتھ دیا ہے۔