رویہ میں تبدیلی خاتون کیلئے اطمینان کا باعث بن گئی

ایک لڑکی جو۲۲،۲۳ سال کی بھی نہ ہونے پائی تھی کہ ایک معمرآزاد پیشہ سے شادی ہو گئی، ان صاحب کے پہلے ہی سے پانچ بچے تھے، یہ لڑکی کسی حد تک ذہنی مریضہ بن چکی تھی، اگرچہ اس مریضہ کے بطن سے بھی آٹھ بچے پیدا ہوئے اور اللہ کا دیا سب کچھ میسر تھا لیکن خاتون کسی چیز سے بھی مطمئن نہیں ہوتی تھیں۔ شاید عمر کا تفاوت بھی ایک وجہ رہی ہو یا شوہر کا پیشہ وارانہ لا ابالی پن، انتہائی سادگی اور قناعت پسندی۔ یہ خاتون کسی چیز سے بھی مطمئن نہیں ہوتی تھیں۔ ہر وقت خاندانی خلفشار،گھریلو جھگڑے،جا بہ جا مطالبات،فضول خرچی اور سب سے پریشان کن یہ بات تھی کہ گھر کا گھر عبادت سے غافل۔ صبح سے تیز آواز سے ریڈیو کھلتا تو رات تک کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی۔

آپ کو یہ معلوم کرکے حیرت ضرورت ہو گی کہ یہی خاتون اپنی شادی سے پہلے نہایت سگھڑ، سلیقہ شعار،امورِ خانہ داری میں طاق،خوش طبع،ادب پسند،کھانا اور ملبوسات تیار کرنے میں ماہر،گھر کی سجاوٹ اور نفاست میں مشہور تھیں۔ یہ جذبات کی تبدیلی خوش گواری سے ناگواری کی طرف اپنی مثال آپ ہے۔ ان کے شوہر ایک درویش صفت انسان تھے ہزاروں کماتے لیکن سب خرچ کر دیتے، بڑے حساس، بڑے نرم دل، بے ضرر۔ باوجود اپنے پیشہ میں مشہور ہونے کے نہ ان کے پاس دفتر، نہ منشی، نہ ذاتی مکان، نہ کتابیں، نہ لائبریری، نہ سواری۔ حالانکہ شادی سے قبل کافی پرسکون اور خوش وقتی میں دن رات گزارتے تھے۔ پہلی بیوی جب بیمار ہوئی تو مثالی تیمارداری کا حق ادا کر دیا۔

آپ سوال کر سکتے ہیں کہ پھر ان میں یہ جذبہ کی تبدیلی کیسے رونما ہوئی؟ اس کا صاف اور سادہ الفاظ میں یہی جواب ہے کہ غیر اطمینانی فضا اور عادت پیدا ہو گئی۔ آخرکار وہ مہلک مرض میں مبتلا ہو گئے کیوں کہ اپنے گھر میں انتہائی جذباتی افراتفری سے عاجز آ گئے تھے۔ ان کا ایک لڑکا ایسا تھا جو جذبہ معقول کی وجہ سے ساری زندگیوں کو جہنم بنانے میں ناقابل بیان کردار بن گیا تھا، گویا موجودہ کشمکش کے ماحول میں آگ پر تیل چھڑکنے کے مترادف تھا۔ صاحبِ خانہ جاںبر نہ ہو سکے اور وہ خاتون بیوہ بن کر اپنے یتیم بچوں کا بار لے کر ایسے ٹھوس جذبات کی مالکہ پھر سے بن گئیں کہ برداشت اور ثابت قدم رہنے کا ہر ایک کے لیے نمونہ ہیں۔ یہ جذبات کس طرح بدلے؟ خاتون نے ایک گُر حاصل کر لیا تھا اور وہ یہ ہے:’’ خدا پر توکل کرنے والا انسان کبھی غیر مطمئن نہیں ہوتا۔‘‘ انہوں نے اپنا رخ و رجحان خدا کی طرف پھیر دیا اب وہ قابل رشک ہستی ہیں۔ خودداری،صبر و شکر سے بچوں کی پرورش او دیکھ بھال کا ایک نمونہ ہیں۔ کاش! ایسی تبدیلی پر اپنے شوہر کی زندگی ہی میں اپنے آپ کو آمادہ کر لیتیں۔
توکل کا یہ منشا ہے کہ اطمینان پیدا کر
نہ ہو سامان کا پابند یا سامان پیدا کر

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button