طویل عمر پانے والے جن کی حضور اکرمؐ سے ملاقات
فاتح عرب و عجم سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ سلم کے ساتھ تہامہ نامی پہاڑی پر کھڑا تھا کہ اچانک ایک شخص آیا جس کے ہاتھ میں لاٹھی تھی ‘ وہ نہایت نحیف و ضعیف اور کمزور آدمی تھا ۔ اس نے رسول دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو آ کر سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب کے بعد ارشاد فرمایا : تیری آواز ‘ تیرے اندازسے معلوم ہوتا ہے تو کوئی جن ہے۔ اس نے عرض کیا : اللہ کے رسول واقعی میں جن ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تیرا نام کیا ہے؟
اس نے جواب دیا: میرا نام ہامہ ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تیرے باپ کا کیا نام ہے؟
اس نے کہا: میرے باپ کا نام رھیم تھا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے دادا کا نام کیا ہے؟
اس نے کہا: لااقیس
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے پردادا کا نام کیا ہے؟
اس نے کہا: ابلیس (یعنی شیطان)
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیری عمر کتنی ہے؟
اس نے کہا : جس وقت آدم علیہ السلام کے دو بیٹے ہابیل اور قابیل لڑے تھے اس وقت میں بچہ تھا پہاڑوں پر دوڑتا تھا ‘ لوگوں کے دلوںمیں وساوس ڈالتا تھا۔ آپ نے فرمایا: اس وقت تیرا یہ حال تھا تو اب کیا کرتا ہو گا؟ اس نے کہا: محبوب صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ملامت نہ کیجئے میں نے شیث علیہ السلام کے ہاتھ پرکلمہ پڑھا۔ سیدنا نوح علیہ السلام کے ساتھ کشتی میں سوار رہا۔ سیدنا ابراہیم علیہ السلام کا زمانہ دیکھا ۔ سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام سے میں نے تورات سیکھی۔ سیدنا دائود علیہ السلام سے آسمانی کتاب زبور کے سبق پڑھے۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی زیارت کی تو انہوں نے فرمایا تھا کہ ایک آخری نبی آئیں گے ‘ اگر تیری ان سے ملاقات ہو تو میرا سلام عرض کرنا۔ اے اللہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم! میں انبیاء کے سلاموںکے تحفے آپ کے پاس لے کر آیا ہوں۔
سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کچھ سورتوں کی تعلیم دی اور … پھر وہ جن چلا گیا۔ سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے وصال کے بعد فرمایا کرتے تھے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو ہماری آنکھوں سے اوجھل ہو گئے (یعنی اللہ تعالیٰ کو پیارے ہو گئے) مگر اس جن کا پتہ نہیں کہ زندہ ہے یا مر گیا ہے۔