شب برأت میں پٹاخے اور آتش بازی کی ممانعت

ہمارے ہاں بعض حلقوں میں شب برأت کو آتش بازی کا رجحان پایا جاتا ہے، یہ رسم نہ صرف ایک بے لذت گناہ ہے بلکہ اس کی دنیوی تباہیاں بھی ہمیشہ آنکھوں کے سامنے آتی ہیں‘ دراصل یہ رسم بھی ہندوانہ شعار ہے ‘ ہندوئوں کے ایک مشہور تہوار دیوالی کی نقل ہے‘ ہندئوں کے ساتھ میل جول سے جہاں بہت سی باتیں انہوں نے ہم سے سیکھیں وہیں ہم نے ان سے بھی بہت کچھ سیکھ لیا مگر افسوس اس بات پر ہے کہ انہوں نے ہم سے اچھی باتیں سیکھیں جب کہ ہم نے ان کی بری باتیں سیکھی ہیں۔

برامکہ آتش پرست قوم گزری ہے جو کہ مسلمان ہو گئی تھی ‘ مگر آتش پرستی کے اثرات پھر بھی ان کی زندگی میں نمایاں تھے‘ یہ لوگ اس موقع پر خاص طور پر روشنی کا اہتمام کرتے تھے‘ عباسی خلیفہ ہارون الرشید اور مامون الرشید کے دور خلافت میں برامکہ کو عروج حاصل تھا‘ جس کی وجہ سے یہ منکرات اہل اسلام میں رواج پا گئیں۔ آج بھی مسلمانوں کا لاکھوں روپیہ ہر سال ان خلاف عقل و شرع کاموں میں صرف ہوتا ہے ‘سوچنے کی بات یہ ہے کہ جس قوم کی اقتصادی حالت نازک اور خطرناک ہو ‘ اور جس کو افلاس نے دوسری قوموں کا غلام بنا رکھا ہو ‘ اس کا اتنا روپیہ پیسہ اس طرح فضول اور بے ہودہ رسوم میں ضائع ہو تو اس کی قومی زندگی کی کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ ہر سال اس رات میں یہ افلاس زدہ قوم لاکھوں روپے آتش بازی ‘ انار اور پٹاخے وغیرہ چھوڑنے پر خرچ کر دیتی ہے اور اپنی گاڑھی کمائی کو نذر آتش کر کے مبارک رات کی برکتوںکو بھسم کر ڈالتی ہے۔

بچوںکو آتش بازی اور پھلجھڑی پٹاخے چھوڑنے کے لیے پیسے دیے جاتے ہیں اور ان کو بچپن ہی سے خدائے تعالیٰ کے احکام کی خلاف ورزی کی مشق کرائی جاتی ہے‘ بہت سے بڑے اور بچے جل جاتے ہیں‘ کافی واقعات ایسے ہو چکے ہیں جن میں آتش بازی کرنے والوں کا ہاتھ اُڑ گیا ‘ جسم جھلس گیا اور بعض دفعہ تو دکانوں مکانوں تک میں آگ لگ جاتی ہے‘ یہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے والی بات ہے جس کی حرمت قرآن مجید میں موجود ہے: ولا تلقو بایدیکم الی التھلکہ (مت ڈالو اپنی جانوں کو ہلاکت میں) ، (سورۂ بقرہ) ۔ اور مال کو ضائع کرنے کی خرابی بھی لازم آتی ہے‘ لہٰذا سخت اجتناب ضروری ہے۔ عجیب بات ہے کہ آسمان سے رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور نیچے رحمتوں کا مقابلہ آتش بازی اور فضول خرچی اور طرح طرح کے گناہوں کے ذریعہ کیا جاتا ہے‘ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’کوئی ہے جو مجھ سے مانگے ‘‘ اور یہاں مانگنے کے بجائے فسق و فجور اور کھیل کود میں وقت اور مال برباد کیا جاتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button