شب برأت کو دعائیں قبول ہوتی ہیں
شب برأت ایک بابرکت اور عظمت والی رات ہے، اگرچہ شب برأت کے متعلق ذخیرئہ احادیث میں جتنی حدیثیں آئی ہیں، وہ سب کمزور ہیں، ان کی سند محدثین کے اصول کے مطابق صحیح نہیں، مگر چونکہ یہ متعدد حدیثیں ہیں اور مختلف صحابہ کرام (مثلاً: ابوبکر صدیق، علی بن ابی طالب، معاذ بن جبل، ابوموسیٰ اشعری، عبداللہ بن عمرو بن العاص، ابو ثعلبہ خشنی، عثمان بن ابی العاص اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہم اجمعین وغیرہم) سے مختلف سندوں سے روایت کی گئی ہیں، اس لیے یہ روایات کم از کم ’’حسن لغیرہ‘‘ کے درجے میں ہیں، اسی لیے بعض اکابر محدثین نے کہا ہے کہ اس کی کوئی نہ کوئی بنیاد ہے۔اسی وجہ سے اکثر بلاد اسلامیہ کے دین دار حلقوں میں ہر زمانے میں اس رات کے اندر عبادت، دعا اور استغفار نیز اس کی فضیلت سے فائدہ اٹھانے کا خصوصی اہتمام کیا جاتا رہا ہے، اس خاص موقع پر کن کاموں کو کس طریقے پر کرنا چاہیے اور کن امور سے پرہیز کرنا چاہیے؟ ذیل میں ان کو اختصار کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے:
تقسیم امور کی رات
امّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ سرتاجِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مجھ سے) فرمایا: کیا تم جانتی ہو کہ اس شب میں یعنی شعبان کی پندرھویں شب میں کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا یارسولؐ اللہ ! (مجھے تو نہیں معلوم‘ آپ ہی بتا دیجئے کہ) کیا ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی آدم میں سے ہر وہ شخص جو اس سال پیدا ہونے والا ہوتا ہے اس رات میں لکھ دیا جاتا ہے اور بنی آدم میں سے ہر وہ شخص جو اس سال مرنے والا ہوتا ہے اس رات میں لکھ دیا جاتا ہے۔ اس رات میں بندوں کے اعمال اٹھا لیے جاتے ہیں اور اسی رات میں بندوں کے رزق اترتے ہیں۔
ہے کوئی مانگنے والا؟
حضرت کعبؓ کی روایت ہے کہ شعبان کی پندرھویں شب اللہ تعالیٰ جبرئیل کو جنت میں بھیج کر کہلواتے ہیں کہہ پوری جنت سجا دی جائے‘ کیونکہ آج کی رات آسمانی ستاروں‘ دنیا کے شب و روز ‘ درختوں کے پتوں ‘ پہاڑوں کے وزن اور ریت کے زروں کی تعداد کے برابر اپنے بندوں کی مغفرت کروں گا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شعبان کی درمیانی رات میں جبرئیل میرے پاس آئے اور کہا اے محمد (ﷺ) اپنا سر آسمان کی طرف اٹھاؤ‘ میں نے سر اٹھایا تو جنت کے سب دروازوں کو کھلا ہوا پایا ‘ پہلے دروازے پر ایک فرشتہ پکار رہا تھا کہ جو شخص ا س رات میں رکوع کرتا ہے (نماز پڑھتا ہے) اسے خوشخبری ہو‘ دوسرے دروازے پر ایک فرشتہ کہہ رہا تھا جو شخص اس رات میں سجدہ کرتا ہے اسے خوشخبری ہو‘ تیسرے دروازے پر ایک فرشتہ کہہ رہا تھا جس نے اس رات میں دعا کی اسے خوشخبری ہو‘ ساتویں دروازے پر ایک فرشتہ کہہ رہا تھا جس نے اس رات میں خدا کے خوف سے آہ و زاری کی (رویا) اسے خوشخبری ہو۔ چھٹے دروازے پر ایک فرشتہ کہہ رہا تھا کہ اس رات میں تمام مسلمانوں کو خوشخبری ہو‘ ساتویں دروازے پر ایک فرشتہ کہہ رہا تھا کہ اگر کسی کو کوئی سوال کرنا ہے تو اس کا سوال پورا کیا جائے گا‘ آٹھویں دروازے پر ایک فرشتہ کہہ رہا تھا کوئی ہے جو بخشش کی درخواست کرے اس کی درخواست قبول کی جائے گی‘ آنحضرت ﷺ نے فرمایا میں نے جبرئیل ؑسے پوچھا: یہ دروازے کب تک کھلے رہیں گے؟ انہوں نے جواب دیا پہلی رات سے صبح ہونے تک کھلے رہیں گے‘ پھر کہا : اے محمد (ﷺ) اللہ تعالیٰ اس رات میں دوزخ کی آگ سے اتنے بندوں کو نجات دیتے ہیں جتنے قبیلہ کلب کی بکریوں کے بال ہیں۔ اللہ تعالیٰ پوری امت کو صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔