زلزلہ متاثرین شہباز شریف کو اپنا غم سناتے رہے

وزیراعظم شہباز شریف ترکیہ کے دورہ پر ہیں انہوں نے زلزلہ متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا، جن کے پیارے بچھڑ گئے انہیں گلے لگایا، دلاسا دیا، اور پاکستان کی ریسکیو ٹیموں سے ملاقات کی۔ کچھ ناپختہ ذہن یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان خود دنیا سے مانگ رہا ہے ترکیہ کو امداد کیا دے گا اور یہ کہ وزیراعظم ترکیہ جا کر کیا کریں گے؟

خوب سمجھ لینا چاہئے کہ غمزدہ افراد کو مشکل کی اس گھڑی میں دلاسے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ترک خواتین، بچوں اور شہریوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو اپنا غم سنایا، اور کئی ایک اپنے پیاروں کے بچھڑنے کی کہانی بیان کر کے وزیراعظم شہباز شریف کے گلے لگ کر روتے رہے، وزیراعظم نے ان غم بانٹا جس سے ان کا غم ہلکا ہوا، ان کے دل کا بوجھ ہلکا ہوا۔ اسے عرف عام میں تعزیت کہتے ہیں۔ ہم اکثر و اوقات اپنی تعلق داری میں تعزیت کرتے ہیں، کیا، بعض جگہیں تو ایسی ہوتی ہیں کہ اگر بروقت تعزیت نہ کی جائے تو عمر بھر کی ناراضی بن جاتی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ کے تعلقات بھی اسی نوعیت کے ہیں، جس کے پیش نظر وزیراعظم ترکیہ پہنچے ہیں۔

ترکی میں زلزلہ سے تباہی کے مناظر

جہاں تک تعاون کا تعلق ہے تو ہر حکومت کے پاس ہنگامی حالات سے نمٹنے کیلئے اضافی سامان موجود ہوتا ہے، اس کا معیشت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ پاکستان نے دراصل وہی سامان اپنے ترک بھائیوں کو بجھوایا ہے۔ اسی طرح پاکستان کی ریسکیو ٹیمیں دنیا میں اپنی پہچان رکھتی ہیں، ان میں ڈاکٹرز بھی شامل ہیں، پاکستان نے اپنے ترک بھائیوں کو مشکل میں دیکھا تو میڈیکل اور ریسکیو ٹیموں کو ترکیہ روانہ کر دیا۔ ایک لمحہ کیلئے سوچئے ترک بھائیوں کیلئے ہم جو کر سکتے تھے اگر اتنا بھی نہ کرتے تو ہمیں کس قدر ملال ہوتا۔ ترکیہ نے ہمیں کسی مشکل میں تنہا نہیں چھوڑا تو ہم ایسا کیوں کریں؟

سیاسی اختلاف اپنی جگہ، مناسب موقع پر شائستہ انداز میں ضرور کیجئے مگر اپنی روایات اور اقدار کو ہرگز نہ بھولیں۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button