شادی سے پہلے طبی معائنہ کتنا ضروری؟
آج صبح آفس سے فورا کلینک چلا گیا، ڈینٹسٹ سے اپائنٹمنٹ تھی، تو وہاں پر داخل کلینکس سروسز لکھی ہوئی تھیں، اس میں ایک جگہ عربی میں لکھا تھا کہ”فحص ما قبل الزواج” ترجمہ : شادی کے لئے طبی معائنہ یعنی شادی سے قبل جسمانی معائنہ کروانا سعودی عرب میں ایک لازمی و قانونی شکل ہے۔
یہ شادی کرنے والوں کے لیے ایک طبی معائنہ ہے، جس کے ذریعے کچھ متعدی اور موروثی بیماریوں کا پتہ چلتا ہے، اور اس کا مقصد نئی نسلوں کو جینیاتی بیماریوں سے بچانا ہے، تاکہ دنیا میں نئے آنے والے بچے ان متعدی بیماریوں کا شکار نہ ہوں، جو ان کے ہونے والے ماں باپ (میاں بیوی کے درمیان) سے منتقل ہوتی ہیں۔ جن میں کئی موروثی جینیاتی خون کی بیماریاں ہیں، خصوصی طور پر سکیل سیل انیمیا اور تھیلیسیمیا، سعودی عرب میں خاص طور پر مشرقی حصوں اور جنوبی علاقوں میں ان امراض سے متاثرہ لوگ پائے جاتے ہیں، اور اس بات سے میرا خیال ہے کہ کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ جو چیز ان بیماریوں کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کرتی ہے، وہ خاندان میں قریبی رشتے داریوں میں شادیوں کا ہونا ہے۔
سعودی عرب میں اسی لئے قریب بیس سال قبل ہی یعنی سنہ 1425 ہجری میں سعودی وزارت صحت نے شادی کرنے والے افراد کے لیے طبی معائنے کا پروگرام وضع کیا تھا، جس میں دونوں فریقین کو پابند کیا گیا کہ وہ طبی معائنے کی رپورٹ نکاح نامے سے قبل دیں گے تو انہیں طبی معائنہ کا سرٹیفکیٹ ملے گا اس وقت تک یہ ٹیسٹ سکیل سیل انیمیا اور تھیلیسیمیا کے امتحان تک محدود تھے۔ پھر چار برس بعد سنہ 1429 ہجری میں ایچ آئی وی اور ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس کے انفیکشن کا پتہ لگانے کے لیے مزید ٹیسٹ بھی شادی کے طبی معائنے میں شامل کرلئے گئے۔
سعودی عرب میں اس ٹیسٹ کو “برنامج الزواج الصحي (صحت مند میرج پروگرام) کہا جاتا تھا۔یہ سارا طبی معائنہ ہر علاقے میں بنے صحت کے مراکز میں مقامی لوگوں کے یے بلا معاوضہ اور نجی کلینکس و ہسپتالوں میں معاوضے کے عوض کرواے جاسکتے ہیں مقامی طور پر شادی کرنے والے لوگ اپنے کوائف دیتے ہیں، جن کی بنیاد پر وہ حکومتی اندراج میں آن لائن آپ ڈیٹ ہوجاتے ہیں، آن لائن ہی شادی کے خطبہ کا وقت لیا جاتا ہے، جہاں دونوں فریقین کو شادی کی تیاری شروع کرنے سے پہلے طبی معائنے کے نتائج کی تصدیق کرنی ہوتی ہے، اگر کسی صورت کسی ایک فریق کا طبی معائنہ بہتر نہ ہو تو دوسرے فریق کو شادی سے انکار کا حق ہوتا ہے، لیکن اگر دونوں فریق شادی پر اصرار کرتے ہیں، تو انہیں شادی کی اجازت بہرحال مل جاتی ہیں، مگر انہیں قائل کیاجاتا ہے کہ وہ جسم سے باہر جنین کی جینیاتی تشخیص کی تکنیک کا سہارا لیں تاکہ ایسی کسی متعدی مرض میں مبتلا بچے کو دنیا میں لانے سے بچایا جا سکے۔ سعودی عرب میں یہ باقاعدہ قانونی طور پر ان کے وزارت صحت کی آفیشل ویب سائٹ سے سرٹیفیکیٹ کا اجراء ہوتا ہے ۔
میرا نہیں خیال کہ اتنا بہترین نظام آپ دنیا کے کئی اور ممالک میں دکھا سکیں، جنہیں ہمارا مذہبی و لبرل دونوں طبقات بدو کہتے نہیں تھکتے، وہ ذرا اپنے حالات دیکھیں اور اس قانون اور اس کی حقیقی عملداری دیکھیں۔