ترکیہ زلزلہ: بالاکوٹ کے عوام کے زخم پھرہرے
ترکیہ اور شام میں آنے والے حالیہ سات اعشاریہ آٹھ شدت کے زلزلہ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچاہی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق زلزلے میں جاں بحق افراد کی تعداد 15ہزار سے بڑھ گئی ہیں ۔ اس دوران دل دہلا دینے والی تصاویر اور ویڈیوز بھی دیکھنے کو ملیں۔ آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اموات کی تعداد میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگان کی جانب سے زلزلہ سے متاثرہ 10شہروں کو آفت زدہ قرار دیتے ہوئے وہاں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ اس کے علاوہ امدادی کاموں کے لیے 5پانچ ارب ڈالر مختص کیے گئے۔ رجب طیب اردگان نے زلزلہ کے بعد سرکاری اداروں کی جانب سے امدادی کاموں میں کوتاہیوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔
ترکیہ زلزلے نے خیبر پختونخوا ہ اور کشمیر کے 8اکتوبر 2005کے زلزلہ متاثرین کے زخم بھی ہرے کر دیے ہیں۔ اس زلزلہ میں 87ہزار سے زائد اموات کے علاوہ بالاکوٹ اور کشمیر کے کئی علاقے مکمل تباہ ہو گئے تھے۔ پاکستانی عوام ، بین الاقوامی ممالک اور غیر سرکاری سطح پر بالاکوٹ اور کشمیر کے زلزلہ متاثرین کی دل کھول کر امداد کی گئی۔ 2005کے اس سانحہ نے ساری پاکستانی قوم کو یکجا کر دیا تھا اور جو خود متاثرین کی مدد کے لیے ان علاقوں تک نہیں پہنچ سکتا تھا ، اس نے بڑھ چڑھ کر اور اپنی استطاعت کے مطابق متاثرین کے لیے جو مدد ہو سکتی تھی ، وہ کی۔
زلزلہ متاثرین کی امداد اور بحالی کے نام پراربوں روپے بیرون دنیا اور ملک کے اندر سے اکٹھے کیے گئے۔ بالاکوٹ شہر کو فالٹ لائن پر قرار دیتے ہوئے وہاں تعمیرات پر پابندی عائد کردی اور وہاں کے باسیوں کو نیو بالاکوٹ سٹی کے نام سے شہر بنا کر وہاں آباد کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ تاہم نیو بالاکوٹ سٹی کے لیے زمین تو حاصل لی گئی لیکن نہ تو شہر آباد ہو سکا اور نہ متاثرین کو 17سال گزرنے کے بعد وہاں پلاٹ الاٹ کیے جا سکے۔ متاثرین بالاکوٹ آج بھی دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔