بھارت میں ریلوے ٹریک چوری کی انوکھی واردات
چوری اور ڈکیتی کی وارداتیں تو ہر ملک میں روز ہوتی ہیں ۔ یہ اور بات ہے کہ جہاں قانون کی عملداری ہوتی ہے وہاں یہ وارداتیں کم ہوتی ہیں یا کم از کم ایسی واردات کے بعد اس میں ملوث عناصر کو قانون نافذ کرنے والے ادارے حراست میں لے کر تحقیقات کا آغاز فوری طور پر کر دیا جاتا ہے ۔ لیکن جہاں قانون کی عملداری کمزور ہوتی ہے وہاں معاملہ اس کے برعکس ہوتا ہے ۔ اول تو جرم میں ملوث عناصر تک پہنچا ہی نہیں جا سکتا ۔ اگر پہنچ بھی جائیں تو مجرم قانون نافذ کرنے والوں اور قانون کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھا کر رہائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے ۔
پاکستان میں بھی آئے روز چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں ۔ لیکن اس سے بڑھ کر سرکاری محکموں اور حکومتی اہلکاروں کی جانب سے سرکاری اداروں میں بڑے پیمانے پر ہونے والی کرپشن ہے جو کسی ایک فرد ، خاندان یا ادارے کے لیے نقصان دہ ثابت ہونے کے بجائے ملک بھر کے عوام ، معیشت اور ملکی ساکھ پر اثر انداز ہوتی ہے ۔
آج ہم آپ کو پڑوسی ملک بھارت میں ہونے والی چوری کی انوکھی واردات کے حوالے سے آگاہ کررہے ہیں ۔ بھارت کے صوبہ بہار کے ضلع سمستی پور میں محکمہ ریلوے کے اہلکاروں کی ملی بھگت سے دو کلومیٹر ریلوے ٹریک چوری کر لیا گیا ۔ یہ ٹریک بھارت کی معروف لوہت شوگر مل کو پنڈول ٹرین سٹیشن سے جوڑتا تھا ۔ شوگر مل کے بند ہونے کے بعد ریلوے پروٹیکشن فورس کے اہلکاروں نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ملی بھگت سے دو کلومیٹر ریلوے ٹریک کو نیلام کر دیا ۔
واضح رہے کہ بھارت کے صوبہ بہار کے ضلع سمستی پور میں ہونے والی یہ چوری کی یہ پہلی غیر معمولی واردات نہیں ہے ۔ نومبر 2022 میں اسی ضلع سے ایک ٹرین انجن چوری کر لیا گیا تھا ۔ اس سے قبل بھی اس طرح کی ایک واردات میں موبائل ٹاور غائب کر دیا گیا تھا ۔