جیل بھرو تحریک …. کیا کارکن قربانی دیں گے؟
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے دیگر آپشنز کی عدم کامیابی کے بعد جیل بھرو تحریک کا اعلان کیا گیا ہے۔ چیئرمین تحریک انصاف کی طرف سے اپنی تحریک کے حق میں یہ موقف اختیار کیاگیا کہ ا گرچہ جمہوری حق کے طور پر اُن کے پاس ملک بھر میں احتجاج اور پہیہ جام کرنے کا آپشن بھی موجود ہے لیکن چونکہ ملک کی معاشی صورت حال اس کی متحمل نہیں ہو سکتی ہے، اس لیے اُنہوں نے دوسرے راستے کا انتخاب کیا۔
دوسری جانب عمران خان کی جیل بھرو تحریک کے ردِعمل میں سیاسی قیادت اور عوامی سطح پر ملا جلا رجحان سامنے آیا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں کی جانب سے پارٹی چیئرمین کے اعلان کو وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے ملک کو درپیش مسائل سے نکالنے کا واحد حل قرار دیا گیاہے۔ پی ٹی آئی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ وہ ملک کو موجودہ صورتحال سے نکالنے کے لیے گرفتاریوں سمیت ہر قربانی دینے کے لیے تیارہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کی قیادت کی جانب سے تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک کے اعلان ردِعمل میں کہا گیاہے کہ عمران خان ملک کے مسائل حل کرنے اور ملک کومعاشی بدحالی سے نجات دلانے کے بجائے اس میں مزید اضافہ اور ملک میں افراتفری پھیلانا چاہتا ہیں۔ اتحادی جماعتوں کے قائدین کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اگر جیل بھرو تحریک کو ملک اور قوم کے لیے اتنا ہی لازم سمجھتے ہیں تو وہ اس میں پہل کر یں اور خود کو دوسروں کیلئے مثال کے طور پر پیش کریں۔
عوامی سطح پر بھی تحریک انصاف کی جیل بھرو تحریک پر ملا جلارجحان دیکھنے کو ملا ہے۔ تحریک انصاف کے کارکنان جن میں زیادہ تر تعداد نوجوانوں کی ہے اپنے پارٹی قائد کے ہرفیصلے پرلبیک کہنے اور ملک کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ہر حد تک جانے کے لیے تیار دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں اور سیاسی جماعتوں سے کوئی وابستگی نہ رکھنے والے عوام کی جانب سے اس اعلان کی مخالفت کی گئی ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ جیل بھرو تحریک سے ملک میں افراتفری میں اضافے اور خون خرابے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ اُن کا کہنا ہے کہ ملک کی سیاسی قیادت کو اس کڑے وقت میں سیاسی وابستگیوں اور ذاتی عناد کو ایک طرف رکھ کر ملک اور قوم کے لیے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہونے اور مشترکہ جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر سیاسی قیادت نے حالات کی سنگینی کا ادراک نہ کیا گیا تو پاکستان کے مسائل میں مزید اضافہ ہوتا چلاجائے گاجو نہ تو کسی سیاسی جماعت اور نہ ہی عوام کے حق میں ہے۔