پٹرول مزید کتنے روپے بڑھنے والا ہے؟
گزشتہ ایک سے ڈیڑھ ہفتے کے دوران پشاور کے دہشت حملے سمیت ملک میں رونما ہونے والے دیگر کئی سانحات عوام کیلئے ایک بڑا دھچکا تھے۔ اسی دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والا ہوشربا اضافہ بھی مہنگائی اور بے روزگاری کا شکار عوام کے لیے کسی سانحہ سے کم نہ تھا۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکدم 35روپے فی لیٹر تک کے اضافے سے ملک کی اشرافیہ کے علاوہ تقریباً ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ سے دو چار رو ز پہلے ہی پٹرول پمپوں پر پٹرو ل اور ڈیزل نایاب ہو گیا تھا اور جہاں کہیں پٹرول دستیاب ہوتا ، وہاں گاڑیوں کی لمبی قطاریں دکھائی دیتی تھیں۔ جس روز پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کا سرکاری سطح پر اعلان کیا گیا ، اس سے ایک روز قبل اوگر کی جانب سے وضاحت کی گئی کہ حکومت پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی خبریں محض سنسنی کے لیے پھیلائی جا رہی ہیں۔ تاہم اگلے ہی روز پٹرول کی قیمتوں میں 35روپے فی لٹر تک کا اضافہ کر دیاگیا۔
اب پھر ملک کے بعض علاقوں میں پٹرول کی قلت کی خبریں سننے میں آ رہی ہیں۔ ملک کے بعض علاقوں میں پٹرول کی حصول کے لیے دوبارہ قطاروں میں لگنے کی خبریں بھی سامنے آئی ہیں۔ اگرچہ سرکاری سطح پر دوبارہ اس بات کی تردیدکی جا رہی ہے کہ حکومت کا دوبارہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ لیکن عوام سرکاری تردید پر یقین کرنے کے لیے تیار دکھائی نہیں دیتے۔
عوامی سطح پر یہ کہا جا رہا ہے کہ دس دن پہلے تک بھی ایسی ہی صورت حال پیدا ہوئی تھی۔ پٹرول کی نایابی اور حصول کے لیے قطاروں میں لگنے کے بعد سرکاری اداروں نے قیمتوں میں اضافے کی تردید کی تھی لیکن اس کے اگلے ہی روز سرکاری سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ اب بھی ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافے کے لیے ذہنی طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔