18ٹن دودھ دینے والی ”سپر گائے“
ہر دور اور معاشرے میں جانوروں سے دودھ اور گوشت کی زیادہ پیداوار کا حصول انسانی کوشش رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے ہر دور میں مختلف ممالک ا ور خطوں کے افراد کی جانب سے مختلف طریقہ کار اور حربے استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔ ایک دو دہائی قبل تک تو گوشت اور دودھ کی پیداوار میں اضافے کے لیے جانوروں کو زیادہ اور مختلف اقسام کی خوراک کھلانے کا طریقہ کار استعمال ہوتا رہا ۔ پھر اس میں تھوڑی جدت آتی گئی اور سائنسی لیکن طریقہ کار اپنائے جانے لگے۔ لیکن اب اس میں مزید جدت آ گئی ہیں اور مصنوعی طریقہ کار اپنائے جانے لگے۔
اب نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی آف ایگری کلچر اینڈ فاریسٹری بیجنگ کے سائنسدانوںسے کلوننگ کے ذریعے ”سپر گائے“ تیار کر کے ڈیری فارم کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ چینی سائنسدانوں کی جانب سے ”سپر گائے“ کی تیاری میں گائے کے کان کے عضلات کا استعمال کیا گیا ہے اور سومیٹک سیل نیوکلیئر ٹرانسفر کے ذریعے یہ کارنامہ سرانجام دیا گیا ہے۔ حیاتیات پر کام کرنے والے چین کے سائنسدانوں کی جانب سے کلوننگ کے ذریعے تین بچھڑے تیار کیے گئے۔ یہ مختلف کے مختلف فارموں سے اٹھائے گئے کلون شدہ اہداف سے لیے گئے تھے۔ کلون شدہ اہداف سے ”سپر گائے“ تیار کی گئی ہیں ۔
واضح رہے کہ یہ گائیں ایک سال میں 18ٹن اور زندگی بھر میں 100ٹن سے زیادہ دودھ دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ سپر گائے تیار کرنے والی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ جن یاپنگ کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ چین کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ چین میں 70فیصد گائیں بیرون ملک سے خریدی جاتی ہیں۔ جن یاپنگ کا مزید کہنا ہے کہ وہ دو سے تین سال کے دوران ایک ایک ہزار ”سپر گائے“ پیدا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس سے چین کا بیرون ملک سے دودھ کی پیداوار کے حصول کے لیے جانوروں کی سپلائی پر انحصار ختم ہو جائے گا۔