مکس مارشل آرٹ فائٹر بشریٰ کھٹانہ
اپنے کیریئر میں عروج اور ترقی ہر انسان کی خواہش ہوتی ہے ۔ اس لیے وہ ایسے شعبے کا انتخاب کرنے کا متمنی ہوتا ہے جو جلد اسے منزل کے قریب پہنچا دے۔یہ اور بات ہے کہ بعض کی خواہشات ادھوری رہ جاتی ہیں اور بعض کی خواہشات پوری ہو جاتی ہیں۔ ایسے ہی خوش قسمت لوگوں میں ایک راولپنڈی کی بشریٰ اختر کھٹانہ بھی ہیں جنہیں بچپن سے ہی مکس مارشل آرٹ فائٹنگ کو بطور کیریئر اپنانے کا شوق تھا اور اب وہ اس کھیل میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔
بشریٰ کا کہنا ہے کہ فائٹر بننا صرف میرا شوق ہی نہیں تھا بلکہ یہ میرے والد کی خواہش بھی تھی، میرے والد چاہتے تھے کہ میں اس طرح گیمز کھیلوں اور ان میں بھرپور حصہ لوں تاکہ مشکل وقت میں اپنا دفاع کر سکوں۔ بشریٰ کو فائٹر بننے کے لئے جہاں والد کی سپورٹ حاصل رہی ہے تو وہاں انہیں والدہ کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
بشریٰ نے حال ہی میں مکس مارشل آرٹ میں انٹرنیشنل ٹائٹل اپنے نام کیا ، ان کا کہنا ہے کہ عالمی مقابلے میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنا اور پھر ٹائٹل جیتنا بلاشبہ ان کے لئے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔ اس سے ان کا حوصلہ مزید بلند ہوا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ میں بھرپور محنت کر رہی ہوں اور اب میرا اگلا ہدف اولمپک چیمپئن بننا ہے اور اس کے لئے وہ بھر پور محنت کر رہی ہیں۔
بشریٰ کا یہ ماننا ہے کہ پاکستانی خواتین میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے۔ اگر انہیں مواقع میسر آئیں تو وہ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ خواتین خصوصاً لڑکیوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنی دلچسپی کے شعبوں میں اپنے لئے مواقع تلاش کریں اور اپنی صلاحیتوں کو ضائع نہ ہونے دیں۔ رکاوٹوں اور مشکلات کو چیلنج کے طور پر قبول کریں اور انہیں اپنے لئے تقویت کا باعث بنائیں۔