امریکی ریاست کی پہلی مسلم قانون ساز
بھارتی نژاد امریکی 24 سالہ نبیلہ سید جن کا تعلق امریکی ڈیموکریٹک پارٹی سے ہے ریاست الی نوائے کی پہلی مسلم قانون ساز ہیں، انہوں نے ریاستی مقننہ کے 51 ویں ہاؤس ڈسٹرکٹ کے لیے الیکشن جیتنے والی سب سے کم عمر نمائندہ کے طور پر بھی تاریخ رقم کی۔ ریاست کی پہلی مسلمان امریکی قانون ساز نبیلہ سید کو مقننہ کا رکن بننا خواب سا لگتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، برکلے سے پولیٹیکل سائنس اور بزنس میں گریجویشن کرنے کے بعد نبیلہ سید نے ایک پرو بونو کنسلٹنگ آرگنائزیشن کی صدر کے طور پر کام کیا جس نے مقامی کاروبار کی مدد کی۔ اس کے علاوہ وہ ایک غیر منافع بخش ادارے کے لئے بھی کام کرتی ہیں ، نبیلہ ڈیجیٹل حکمت عملی میں لوگوں کی مدد کرتی ہیں اور شہری مصروفیت کے متعدد اقدامات کی حمایت کرتی ہیں ۔
نبیلہ اسلامک سوسائٹی آف نارتھ ویسٹ سبربس میں مقیم مسلم کمیونٹی میں سرگرم ہیں اور بین المذاہب مکالمے کی وکالت کرتی ہیں جس کا مقصد نوجوان مسلم خواتین کو قیادت کے لیے بااختیار بنانا ہے۔
الینوائے میں مسلمانوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے ،گزشتہ سال نومبر میں نبیلہ سید نے ایک ریپبلکن امیدوار کو شکست دے کر شکاگو سے نشست جیتی تھی ۔ وہ کہتی ہیں کہ نہ صرف میں ڈیموکریٹ ہوں، بلکہ میں ایک حجاب پہننے والی مسلمان، بھارتی امریکی خاتون ہوں۔
نبیلہ سید نے الینوائے کے ایوان نمائند گان میں دیگر ایسی قابل ذکر خواتین کے ساتھ اپنی مدت کا آغاز کیا جس کی قیادت پہلی سیاہ فام اسپیکر، ایوان کی پہلی خاتون ریپبلکن لیڈر اور جنرل اسمبلی میں سب سے بڑا ایشیائی امریکی کاکس ہے۔ نبیلہ کو امید ہے کہ حجاب پہننے والی دوسری خواتین ان کے اقدام کو کیا ممکن نہیں ہے کی بجائے کیا ممکن ہے ،کی ایک مثال کے طور پر دیکھیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری جمہوریت ہم پر مشتمل ہے اور ہم امریکہ کو شاندار بنانے میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔