مشکل حالات میں حبا فواد کی مسکراہٹ کے چرچے

خواتین کو عام طور پر معاشرے کا کمزور طبقہ سمجھا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ صنف نازک کو ہر معاشرے خصوصاً مشرقی معاشرے اور ہر شعبے میں مردوں کے ماتحت رکھا جاتا اور بہت کم فیصلوں کا اختیار دیا جاتا ہے۔

تاہم گزشتہ ہفتے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ حبا فواد کے طرز عمل سے اس خیال کی تردید ہوتی ہے۔ فواد چوہدری کی گرفتار، مختلف عدالتوں میں پیشی، اس دوران پیش آنے والے واقعات اور اب کہ جوڈیشل ریمانڈ پر انہیں جیل بھیجنے تک کے دوران اُن کی اہلیہ حبا فوادکی جانب سے انتہائی ثابت قدمی کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔

کوئی بھی بیوی اپنے زندگی کے ہمسفر کی گرفتاری پر خوش نہیں ہو سکتی۔ عموماً ہوتا یہ ہے کہ کسی بھی غیر یقینی یا ہنگامی صورت میں خواتین کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جاتا ہے اور وہ اپنے جذبات پر قابو نہ رکھتے ہوئے آنسو بہانا شروع کر دیتی ہیں۔ لیکن حبا کے معاملے میں صورت حال اس کے برعکس دکھائی دی۔ ایک آدھ موقع پر ان کے چہرے پر دکھ اور افسوس کے تاثرات عیاں ہوئے، تاہم باقی تمام مواقع پر جب بھی وہ میڈیا اور عوام کے سامنے آئیں اُن کے چہرے پر مسکراہٹ اور حالات کا مقابلہ کرنے کا عزم و حوصلہ ہی نظر آیا۔

بعض عناصر کی جانب سے حبا کی اس مسکراہٹ کو منفی رنگ دینے کی بھی کوشش کی گئی جس پر ان کا کہنا تھا کہ خاوند کی گرفتاری پر وہ کیسے خوش ہو سکتی ہیں، لیکن اپنی مسکراہٹ سے وہ مخالفین کو یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ وہ اکیلی بھی ان سے نمٹنے کے لیے کافی ہیں۔

حبا فواد کے اس طرز عمل میں دیگر خواتین کے لیے بھی پیغام ہے کہ کسی بھی مشکل اور ہنگامی صورت حال میں حوصلہ ہارنے اورآنسو بہا کر دشمنوں اور مخالفین کو خوش کرنے کے بجائے وہ ثابت قدم رہیں اور ہر طرح کی صورت حال کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ آنسو بہانا اور مشکلات کا مقابلہ کرنا ترک کر دینا کسی بھی مصیبت کا حل نہیں۔ جب تک آپ کسی بھی غیر یقینی صورت حال کو خود پر حاوی نہیں ہونے دیتے وہ آپ کیلئے اتنی پریشان کن ثابت نہیں ہوتی جتنی کہ اس مشکل پر قابو پانے کی کوشش ترک کر دینے کے بعد وہ آپ پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button