باحجاب انڈونیشین خواتین کا میوزیکل بینڈ

وقت اور حالات کے ساتھ ہر چیز میں تبدیلی اور جدت آ رہی ہے ۔ سائنس و ٹیکنالوجی میں ہونے والی ترقی اور اس روزافزوں رونما ہونے والی تبدیلیاں تو سب پر عیاں ہیں تاہم اب تہذیب و ثقافت میں کچھ ایسی تبدیلیاں رونما ہونے لگی ہیں۔ کئی چیزیں جو پہلے ناقابلِ قبول قرار دی جاتی تھیں، اب اُن میں تبدیلی اور جدت کے ذریعے اُنہیں عوامی اذہان سے ہم آہنگ بنا کر اُنہیں قابل قبول بنانے کی سعی کی جا رہی ہے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال انڈونیشیا میں بھی درپیش ہے جہاں9 خواتین پر مشتمل حجاب سے آراستہ ، نسیدہ ریا نامی، میوزیکل بینڈ اُفق پر چھایا ہوا ہے۔

خواتین کا یہ میوزیکل بینڈ آن لائن پلیٹ فارم کے باعث انڈونیشیا کے تقریباً ہر گھر سے متعارف ہو چکا ہے۔ حجاب پہنے اس میوزیکل بینڈ کی رکن خواتین اپنے اس کارنامے پر نازاں دکھائی دیتی ہیں اور اُن کا یہ دعویٰ ہے کہ اُن کے گائے ہوئے گیت دیگر گیتوں سے مختلف اور اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ ہیں۔نسیدہ ریا بینڈ کی رکن رین جمین کا یہ کہنا ہے کہ نوجوان طبقہ ہمارے گیت انتہائی ذوق و شوق سے سن رہا ہے اور ہم پرامید ہیں کہ دلوں کو موہ لینے والے ہمارے اسلامی گیت اُن میں مثبت تبدیلیاں لانے کا موجب ثابت ہوں گے۔

واضح رہے کہ حجابی میوزیکل بینڈ انڈونیشیا کے نوجوان طبقہ میں انتہائی مقبولیت اختیار کر گیا ہے۔ جہاں کہیں اس بینڈ کے کنسٹرٹس کا انعقاد کیا جاتا ہے، نوجوان مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد وہاں کھنچی چلی جاتی ہیں۔

نسیدہ ریا بینڈ کی رکن نازلہ زین کا کہنا ہے کہ ہمارا میوزیکل بینڈ اپنے گیتوں میں نئی اور جدید دھنوں کا استعمال کرتا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اس بینڈ کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

اگرچہ انڈونیشن میوزیکل بینڈ اسلامی ہونے کا دعویٰ کر رہا ہے تاہم بعض حلقوں کی جانب سے اس دعوے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جب اسلام میں میوزک اور بینڈ کا تصور ہی نہیں تو اسے کیسے اسلامی قرار دیا جا سکتا ہے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button