آمدن بڑھائیں یا اخراجات کم کریں؟

بیتے برس 2022 میں جھانک کر دیکھوں تو کئی خوشگوار احساسات نظر آتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے گزرے سال کو میرے لئے رزق کی فراخی کا ذریعہ بنا دیا۔ میں بارگاہ خدا وندی میں اس پر جتنا شکر ادا کروں کم ہے۔ اللہم لک الحمد و لک الشکر۔ کورونا کے بعد سے مہنگائی کا لامتناہی سلسلہ جاری ہے، اس سے مقابلہ کی دو ہی صورتیں تھیں۔ اخراجات کم کریں یا آمدن میں اضافہ۔ اخراجات میں کمی کریں تو کتنی اور کیسے؟ کیونکہ ہم جیسے لوگ پہلے ہی بچت کی آخری حد پر چل رہے ہوتے ہیں۔ سو ٹھان لی کہ نئے مواقع تلاش کرنے ہیں اور جب تک نئے مواقع دستیاب نہیں ہو جاتے ہیں تب تک بچت کے فارمولے پر عمل پیرا رہیں گے۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ جب مشکل پیش آتی ہے تو ذہن کے بند دروازے کھلنا شروع ہوتے ہیں اور ایسے ایسے آپشن آپ کے سامنے آتے ہیں جن کے بارے آپ نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا ہے۔

اپنے دوست مخلص دوست احباب کو کہنا شروع کیا کہ مجھے بجٹ تشکیل دینے میں دشواری ہے، میں ان اوقات میں یہ کام کر سکتا ہوں۔ ہر شخص اپنا جائزہ لے سکتا ہے کہ وہ کیا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ بات میں نے اپنے قریبی دوستوں کے کان میں ڈال دی اور وقتاً فوقتاً انہیں یاد دہانی کراتا رہا۔ چونکہ کام آتا تھا اس لئے جلد نئے مواقع مل گئے، یوں تھوڑی سی جستجو سے میری آمدن میں اتنا اضافہ ہو گیا کہ بجٹ بنانے کے ساتھ ساتھ کچھ بچت بھی ہونے لگی۔ یہ میرے خدا کا کرم ہے اور ان دعاؤں کا ثمر جو میرے معمول کا حصہ ہیں، کیونکہ مسبب الاسباب خدا کی ذات ہے جب اوپر سے منظوری ہوتی ہے تو زمینی رکاوٹیں بھی ختم ہو جاتی ہیں، اس کے علاوہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھا رہا، سوچا جو وقت بے کار میں سوشل میڈیا یا دوستوں سے ملنے ملانے میں گزار دیتا ہوں اگر اسی وقت کو کارآمد بنا لیا جائے تو مالی پریشانی دور ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ کچھ عرصہ سے میں فیس بک سمیت سوشل میڈیا پر بہت کم وقت دیتا ہوں کیونکہ یہ میری آمدن کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ ایک اعتبار سے رکاوٹ ہے۔ ان سطورکے لکھنا کا مقصدیہ ہے کہ شاید کسی کے دل میں یہ بات اتر جائے اور اس کا بھی بھلا ہو جائے۔

تحریر سوشل میڈیا پر شئیر کریں
Back to top button